1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن میں مودی کی میرکل سے ملاقات

21 اپریل 2018

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی اور تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2wR4m
Indischer Premierminister Modi bei Bundeskanzlerin Merkel
تصویر: picture-alliance/AP/M. Sohn

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیس اپریل بروز جمعہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ جرمنی کے دوران برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کی۔ اگرچہ اس ملاقات کے بارے میں زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں تاہم برلن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے بتایا کہ یقینی طور پر اس ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی امور پر توجہ مرکوز کی گئی۔

جرمنی اور بھارت کے مابین تعاون کو مزید بڑھایا جائے، جرمن صدر

بھارت ميں سرمايہ کاری کے وسيع تر مواقع موجود ہيں، جرمن صدر

بھارت اور جرمنی کے درمیان اقتصادی تعلقات میں مسلسل اضافہ

مودی اور میرکل کی ملاقات سے قبل زائبرٹ نے صحافیوں کو بتایا، ’’سوا ارب آبادی والے ملک بھارت کے وزیراعظم کو جرمنی ہمیشہ خوش آمدید کہتا ہے۔ ہمارے مشترکہ اقتصادی مفادات بہت زیادہ ہیں۔‘‘ اس ملاقات کو دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون کے حوالے سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے اس دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک مضبوط اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کے حق میں ہیں۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر  ہوئی ہے، جب صنعتی نمائندے میرکل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ نئی دہلی حکومت کے ساتھ زیادہ بہتر تجارتی ماحول کے حوالے سے مذاکرات کریں۔ کئی تجارتی ادارے اور افراد برلن حکومت سے یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ بھی کرے۔ دونوں ممالک گزشتتہ دس برسوں سے اس حوالے سے مذاکرات میں مصروف ہیں تاہم ابھی تک کسی ڈیل کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی ہے۔

کئی جرمن کمپنیاں بھارت میں فعال ہیں، جنہیں ایسے تحفظات لاحق ہیں کہ مودی کی حکومت ممکنہ طور پر تجارتی محصولات میں اضافہ کر سکتی ہے۔ اس تناظر میں ان کمپنیوں کا مطالبہ ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت ایسی پالیسیاں ترتیب دے، جن کے نتیجے میں بھارت کی طرف سے ممکنہ ’تحفظ تجارت‘ کے اقدامات کا مناسب جواب دیا جا سکے۔ جرمن میڈیا کے مطابق بھارتی کی طرف سے تجارتی محصولات میں اضافے سے بالخصوص جرمنی کی کار ساز صنعت کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے  بھارت کو یورپ میں جرمنی کا سب سے اہم تجارتی ساتھی ملک قرار دیا جاتا ہے۔ سن دو ہزار سولہ کے دوران ان دونوں ممالک کے مابین تجارت کا حجم 21.44 بلین ڈالر رہا تھا۔ گزشتہ ماہ ہی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی نے بھارت میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے