برلن کے تاریخی ٹیمپل ہوف ہوائی اڈے کی حتمی بندش
30 اکتوبر 2008ماضی میں جرمن دارالحکومت برلن سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ٹیمپل ہوف کا علاقہ شہر کا ایک ایسا مضافاتی خطہ تھا جہاں ہوائی جہاز تیارکرنےوالے رائٹ برادران نے اپنی ایجاد کی اولین پروازوں میں سے ایک کا مظاہرہ کیا تھا۔ پچاسی برس قبل، آٹھ اکتوبر، انیس سو تئیس کے روز وہاں تیار کی گئی فضائی پٹی سے پہلی مرتبہ کوئی ہوائی جہاز فضا میں بلند ہوا تھا۔
آج وہاں آدھی رات سے کچھ دیر قبل تاریخی لیکن آخری پروازوں کی صورت میں دو ایسے ہوائی جہاز بیک وقت فضا میں بلند ہوں گے،جو تیس کے عشرے میں استعمال میں رہنے والے چھوٹے جہاز ہوں گے۔
اس موقع پر وہاں رات آٹھ بجے شروع ہونے والی مرکزی تقریب میں ملکی معیشت اور سیاسی شعبوں کے نمائندہ قریب آٹھ سو سرکردہ افراد بھی حصہ لیں گے، جن میں برلن کےگورننگ میئر کلاؤس وویرایئٹ بھی شامل ہوں گے۔ یہ سب کچھ اس لئے کہ برلن میں اس ایئر پورٹ کی حتمی بندش کے فیصلے سے پہلے کی طویل بحث بہت ہی متنازعہ رہی، اور ٹیمپل ہوف کے ہوائی اڈے کو بند کرنے کے صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف ایک عوامی ریفرینڈیم بھی کرایا گیا تھا جو ناکام رہا تھا۔
یوں آج رات برلن میں شہری ہوابازی کی جرمن تاریخ کا ایک سنہری باب اپنی تکمیل کو پہنچ رہا ہے، اور اس موقع پر،ابھی تک اس ایئر پورٹ کی بندش کی مخالفت کرنے والے شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کا پروگرام بھی بنایا ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد، برلن کے مغربی حصے کے،سوویت دستوں کی طرف سے محاصرے کے بعد، امریکی اور برطانوی فضائیہ نے گیارہ ماہ تک، مغربی برلن کے عوام کی فضائی راستے سے اشیائے خوراک کے ذریعے مدد کا،برلن ایئر برج نامی منصوبہ ٹیمپل ہوف کے اسی ہوائی اڈے سے مکمل کیا تھا۔
آج آدھی رات سے کچھ دیر قبل آخری دو پروازوں کے بعد کل جمعہ کے روز جب یہ جرمن ہوائی اڈہ حتمی طور پر تاریخ کا حصہ بن جائے گا تو برلن، اور جرمنی کے عوام کے لئے وہ ایئر پورٹ بھی ناپید ہو جائے گا جس کے ساتھ اپنا جذباتی لگاؤ جرمن شہریوں کے لئے ہمیشہ باعث فخر رہا ہے۔