1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بريگزٹ‘ : کيا جرمنی ميں مقيم برطانوی شہری فکر مند ہيں؟

عاصم سليم25 مئی 2016

برطانيہ ميں آئندہ ماہ يورپی يونين ميں رہنے يا اس سے اخراج کے موضوع پر ريفرنڈم ہونے والا ہے۔ اس حوالے سے جرمنی ميں مقيم چند برطانوی شہری ان دنوں جرمن شہريت کے حصول کے ليے درخواستيں جمع کرا رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1Iu2Z
تصویر: picture-alliance/dpa/L.DuBrule

تقريباً چھ ہفتے قبل ناٹاليا ڈاننبرگ نے اپنے خاوند کے ہمراہ جرمن شہريت کے حصول پر عشائيے کا اہتمام کيا، دونوں نے اس موقع کو يادگار بنانے کے ليے ايک وائن کی بوتل کھولی۔ ناٹاليا کے مطابق جرمن شہری بننا انہيں ’ايک طرح کے تحفظ‘ کا احساس فراہم کرتا ہے۔ پينتيس سالہ خاتون نے ڈی ڈبليو کو بتايا کہ جرمن شہريت کا حصول پہلے کبھی ان کی ترجيح نہ تھی تاہم وہ يہ بھی جانتی تھيں کہ ايک نہ ايک دن يہ وقت آ ہی جائے گا۔ ناٹاليا ڈاننبرگ نے ٹيلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتايا کہ اگر ان کے سر پر برطانيہ کے يورپی يونين سے ممکنہ اخراج يا ’بريگزٹ‘ کا خطرہ نہ منڈلاتا، تو وہ جرمن شہری بننے کا فيصلہ شايد کچھ سال بعد کرتيں۔

آئندہ ماہ تيئس جون کے روز برطانوی رائے دہنگان ايک ريفرنڈم ميں اس بارے ميں فيصلہ کرنے والے ہيں کہ آيا ان کے ملک کو يورپی يونين کا حصہ رہنا چاہيے يا نہيں۔ تقريباً تمام سياسی مبصرين اس بات پر متفق ہيں کہ اگر يورپی يونين کی تاريخ ميں پہلی مرتبہ کسی ملک کی جانب سے بلاک سے اخراج کا فيصلہ سامنے آتا ہے، تو اس ممکنہ پيش رفت کے نہ صرف برطانيہ بلکہ يورپی يونين پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ جرمن شہر بون ميں ’پيرالمپکس کميٹی‘ ميں سوشل ميڈيا مينيجر کی حيثيت سے ملازمت کرنے والی سابق برطانوی شہری ناٹاليا ڈاننبرگ جيسوں کے ليے بھی۔

اگرچہ ناٹاليا يہ نہيں سمجھتی ہيں کہ ’بريگزٹ‘ کی صورت ميں جرمنی برطانوی شہريوں کے ساتھ برا سلوک کرے گا البتہ وہ ايسی کسی غير واضح صورتحال سے دوچار نہيں ہونا چاہتی تھيں کہ جس ميں وہ يہ نہ جانتی ہوں کہ جرمنی ميں رہائش اور قيام کی اجازت کا کيا ہو گا۔ يورپی يونين کے قوانين رکن رياستوں کے شہريوں کو ديگر رکن ممالک ميں ملازمت اور رہائش کی اجازت ديتے ہيں۔

سياسی مبصرين کے مطابق ’بريگزٹ‘ کے نہ صرف برطانيہ بلکہ يورپی يونين پر بھی اثرات مرتب ہوں گے
سياسی مبصرين کے مطابق ’بريگزٹ‘ کے نہ صرف برطانيہ بلکہ يورپی يونين پر بھی اثرات مرتب ہوں گے

ناٹاليا اس فکر سے دوچار واحد برطانوی شہری نہيں بلکہ ديگر کئی بھی اس حوالے سے کافی پريشان ہيں۔ بون کی سٹی کونسل کے ايک ملازم نے بتايا کہ برطانوی شہريوں کی طرف سے جرمن شہريت حاصل کرنے کی درخواستوں ميں لازمی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتايا کہ عموماً سالانہ بنيادوں پر دو سے تين برطانوی شہری جرمن شہريت اپناتے تھے تاہم اس سال اب تک سات برطانوی شہری يہ کر چکے ہيں اور مستقبل ميں اس تعداد ميں اضافے کا بھی قوی امکان ہے۔

بون سٹی کونسل کے اس ملازم نے البتہ مزيد کہا کہ ايسا نہيں کہ بريگزٹ کی صورت ميں برطانوی شہريوں کو فوری طور پر اپنے ملک لوٹنے کا کہہ ديا جائے گا۔

يہ امر اہم ہے کہ ڈی ڈبليو نے اس سلسلے ميں جرمنی ميں ملازمت و قيام کرنے والے ديگر چند برطانوی شہريوں سے بھی بات کی، جن کا کہنا ہے کہ وہ جرمن شہريت حاصل ضرور کرنا چاہيں گے ليکن اس کے ليے قوانين قافی سخت ہيں۔

آج ناٹاليا ڈاننبرگ کہتی ہيں کہ شہريت تبديل کرنے سے ان کی روز مرہ کی زندگی ميں تو کوئی واضح فرق نہيں آيا تاہم جرمن شہری بننا انہيں اپنائيت کا ايک احساس دلاتا ہے۔ ان کے بقول جس طرح مہاجرين کے بحران سے نمٹنے ميں جرمنی نے کردار ادا کيا، انہيں جرمنی پر فخر ہے۔