1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بش پر جوتے پھینکنے والا عراقی صحافی رہا

15 ستمبر 2009

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتے پھینکنے والے عراقی صحافی منتظر الزیدی کو منگل کو رہا کردیا گیا۔ گزشتہ روز کاغذی کارروائی پوری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی میں ایک دن کی تاخیر ہو گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/JewT
الزیدی رہائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: AP

زیدی کے بھائی اُودے کے مطابق زیدی کو منگل کے روز وسطی ہغداد کی ایک جیل سے رہا کردیا گیا جس کے بعد وہ البغدادیہ ٹی وی اسٹیشن روانہ ہو گئے۔ وہاں پہنچ کر اس عراقی صحافی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کی۔

زیدی کو پیر کے روز بغداد میں ایک عراقی جیل سے رہا کیا جانا تھا، تاہم اب ان کو کل منگل کے روز ہی رہائی مل سکے گی۔ زیدی کی رہائی کے حوالے سے عراق میں جشن کا سماں ہے اور اُن کی فیملی، دوست احباب اور عراقی عوام اُن کی ایک جھلک دیکھنے کے منتظر ہیں۔

منتظر الزیدی نے گزشتہ سال 14 دسمبر کو عراق کے سرکاری دورے پر آئے اُس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے دونوں جوتے دے مارے تھے۔ گو کہ سابق صدر بُش کی حاضر دماغی کے باعث زیدی کا نشانہ چوک گیا تھا، اس کے باوجود اِس واقعے نے زیدی کو دنیا بھر میں بش مخالف افراد کا ہیرو بنا دیا تھا۔

Ausschnitt George W. Bush bei Interview im Irak von Journalisten mit Schuh beworfen Schuhwurf
منتظر الزیدی کے سابق صدر بش پر جوتا پھینکنے کا منظرتصویر: AP

اس واقعے کے بعد 30 سالہ زیدی کو سرکاری دورے پر آئے ایک غیر ملکی سربراہ مملکت کی تضحیک کے جرم میں تین سال کی سزا ہوئی تھی۔ تاہم جیل میں زیدی کے اچھے برتاؤ اور سزا میں کمی کی اپیل کے نتیجے میں اُن کی قید ایک سال سے بھی کم کردی گئی تھی۔ آج زیدی کی ممکنہ رہائی کے باعث بغداد کے وسطی علاقے میں واقع جیل کے باہر ان کے خاندان کے افراد، دوست احباب اور چاہنے والے جمع تھے جب زیدی نے اپنے بھائی دُرغم کو فون پر بتایا کہ وہ آج رہا نہیں کئے جائیں گے۔

دُرغم نے کل صحافیوں کو بتایا تھا کہ زیدی کو رہائی نہ ملنے کی خبر پر اُن کی بہنوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے، جس کے بعد انُہوں نے بہت واضح انداز میں کل دوبارہ وہاں جاکر جیل کے باہر اُس وقت تک بیٹھنے کا فیصلہ کیا جب تک زیدی رہا نہیں کئے جاتے۔

اس عراقی صحافی کے اہل خانہ کے مطابق زیدی کو اپنے صحافتی سفر کے دوران 2007 ء میں ایک مرتبہ نامعلوم اغوا کاروں نے تین دن تک اپنی حراست میں رکھا تھا، جبکہ 2008 ء میں امریکی فوج نے بھی اُنہیں ایک دن اپنی تحویل میں رکھا۔ زیدی نے عدالت میں اپنے بیان میں جارج بش اور عراق میں نیٹو افواج کی موجودگی پر اپنے غصے کی وجہ بھی یہی بتائی تھی۔

عراق میں زیدی کی رہائی کے بعد اُن کی زندگی ممکنہ طور پر ایک نیا موڑ لے لے گی۔ اُن کو قاہرہ میں قائم ایک چھوٹے ٹی وی چینل البغدادیہ کے مالک نے اپنے چینل سے وفاداری کے صلے میں ایک نیا گھر دینے کا اعلان کیا ہے۔ زیدی نے جب سابق صدر بُش کی طرف اپنے جوتے پھینکے تھے، اُس وقت وہ البغدادیہ چینل ہی کے رپورٹر تھے۔ اس واقعے کے بعد البغدادیہ چینل دنیا بھر میں مشہور ہوگیا اور اس چینل کے مالک زیدی کی گرفتاری کے بعد اُن کی تنخواہ مسلسل اُن کی فیملی کو ادا کرتے رہے۔

یہ رپورٹیں بھی ہیں کہ زیدی کو اُن کی رہائی پر عرب رئیسوں اور بڑے بڑے نیوز چینلز کے مالکان نے بہت سے تحائف اور نوکریوں کی پشکش کی ہے۔ زیدی کی شہرت میں مبینہ طور پر اتنا اضافہ ہو چکا ہے کہ اب اُن کو بغداد سے لے کر فلسطینی علاقوں تک کی خواتین شادی کے پیغامات بھی بھجوا رہی ہیں۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: مقبول ملک