1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بلغارین ڈونلڈ ٹرمپ‘ پر بھتہ خوری کا مقدمہ

مقبول ملک روئٹرز
13 جولائی 2017

یورپی یونین کے رکن ملک بلغاریہ کی پارلیمان کے ایک ڈپٹی اسپیکر پر بھتہ خوری کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی۔ خود کو ’بلغاریہ کا ڈونلڈ ٹرمپ‘ قرار دینے والے اس سیاستدان نے سات تاجروں کو دھمکیاں دے کر بھتہ طلب کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2gTiw
بلغاریہ کی موجودہ پارلیمان میں ماریشکی کی جماعت کے ارکان کی تعداد بارہ ہےتصویر: Getty Images/AFP/D. Dilkoff

مشرقی یورپی ملک بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ سے جمعرات تیرہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بلغاریہ کی قومی پارلیمان کے نائب اسپیکر وَیسیلِن مارَیشکی (Veselin Mareshki) کے خلاف آج مقدمہ درج کیے جانے کے بعد باقاعدہ طور پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی۔

ریاستی استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ ملزم مارَیشکی نے سات مختلف لیکن کافی بڑے دوا فروش اداروں کے مالکان کو دھمکیاں دی تھیں کہ وہ یا تو اپنے اپنے کاروبار کا کچھ حصہ اس سیاستدان کے نام کر دیں یا پھر بڑے تجارتی نقصان یا اپنے کاروباری اداروں کے بند کیے جانے کے لیے تیار ہو جائیں۔

Symbolbild Korruption Bestechung
ماریشکی کا پٹرول اور دوا فروشی کا اپنا کاروبار بھی بہت بڑا ہےتصویر: Colourbox/Erwin Wodicka

استغاثہ کے مطابق ملکی پارلیمان کے نائب اسپیکر مارَیشکی، جو اس وقت قانونی طور پر ایک ملزم ہیں، خود بھی کئی پٹرول پمپوں کے علاوہ دوا فروش اداروں کے ایک بڑے سلسلے کے مالک بھی ہیں۔

انہوں نے عام لوگوں کے کاروبار میں ناجائز حصے کے طور پر بھتہ خوری کی کوشش کرتے ہوئے متاثرہ افراد کو یہ دھمکیاں 2012ء اور 2015ء کے درمیانی عرصے میں دی تھیں۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ وَیسیلِن مارَیشکی، جو خود کا ’بلغاریہ کا ڈونلڈ ٹرمپ‘ قرار دیتے ہیں، ’خواہش پارٹی‘ نامی ایک عوامیت پسند سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے کسی بھی طرح کے جرم کے ارتکاب سے متعلق اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے ’سیاسی جبر اور تعاقب‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بلغاریہ: نو پاکستانی اور افغان تارکین وطن ہلاک

بلغاریہ میں مہاجرین مخالف رہنما ممکنہ طور پر نئے صدر

بلغاریہ میں بھی برقعے پر پابندی

مارَیشکی نے صوفیہ کی پارلیمان میں جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا، ’’یہ کیسے ممکن ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں تو وکلائے استغاثہ میرے خلاف چھان بین کو یہ کہہ کر بند کر دیں کہ انہیں کسی بھی مبینہ جرم میں میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے، اور پھر چند ہی ماہ بعد کسی بھی اضافی تفتیش کے بغیر، اچانک وہی فائلیں دوبارہ الماری سے نکال کر مجھ پر فرد جرم عائد کر دی جائے؟‘‘

مارَیشکی صوفیہ میں ملکی پارلیمان کے پانچ نائب اسیپکروں میں سے ایک ہیں اور اگر عدالت میں ان کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں مروجہ ملکی قوانین کے تحت آٹھ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

50 سالہ مارَیشکی نے ملکی سیاست میں گزشتہ برس اس وقت بہت زیادہ شہرت حاصل کر لی تھی، جب انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بلغاریہ سے ’بدعنوان اشرافیہ کا صفایا‘ کر دیں گے۔ اس سال مارچ میں ملک میں ہونے والے قبل از وقت عام انتخابات میں مارَیشکی کی جماعت ’خواہش پارٹی‘ نے پارلیمان کی  12 نشستیں جیتی تھیں۔

حکومت مسلم مہاجرین کو ملک میں داخلے سے روکے، بلغارین کلیسا

دو ماہ قبل انہوں نے پارلیمانی رکنیت کی وجہ سے خود کو کسی بھی قانونی کارروائی کے خلاف حاصل مامونیت اس لیے ترک کر دی تھی کہ ریاستی دفتر استغاثہ ان کے خلاف تفتیش کر سکے۔

مارَیشکی کے سیاسی حریفوں میں سے ایک کے مطابق اس سیاسی رہنما کی پارٹی کا نام ’خواہش پارٹی‘ ہے، جسے اصولاﹰ عوامی خواہشات کا ترجمان ہونا چاہیے تھا۔ لیکن مارَیشکی کے معاملے میں ’سیاسی خواہش‘ مبینہ طور پر ’بھتہ خوری کی خواہش‘ میں بدل گئی تھی۔