1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں تشدد کی نئی لہر، ’ہدف پاک چین اقتصادی راہداری‘

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ13 جنوری 2016

پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں انسداد پولیو مرکز کے قریب ایک خودکش حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک جبکہ 26 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کے بعد شہر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HcSJ
Pakistan Anschlag bei einer Polio-Impfstation in Quetta
بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کےمطابق ایسے حملے پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی ایک سازش بھی ہو سکتے ہیںتصویر: DW/A. G. Kakar

ڈی آئی جی کوئٹہ امتیاز حسین شاہ نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں پولیو ورکرز کی سکیورٹی کے لیے تعینات سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا:’’سیٹلائٹ ٹاؤن کے نواحی علاقے بلاک چار میں کوئٹہ روڈ پر واقع انسداد پولیو مرکز کے قریب ایک خودکش حملہ آور نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جب پولیس اور ایف سی اہلکار سینٹر کے پولیو ورکرز کی سیکورٹی کے لیے باہر فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ اس دھماکے کے نتیجے میں پولیس کے 12 اور ایف سی کے ایک اہلکار سمیت 15 افراد ہلاک جبکہ مجموعی طور 26 دیگر افراد زخمی ہو گئے، جنہیں سول ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دہشت گرد پولیو مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اپنے مذموم مقاصد میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔‘‘

امتیاز حسین شاہ کا کہنا تھا کہ خودکش حملے میں وہ عناصر ملوث ہیں، جو کہ صوبے میں بد امنی پھیلا کر حکومت کو دباؤ میں لانا چاہتے ہیں۔

ان کےبقول:’’آج کوئٹہ میں انسداد پولیو مہم کا تیسرا دن ہے، ملک دشمن عناصر اس مہم کو روکنے کے لیے شہر کا امن تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے عزائم ناکام بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اس قسم کے حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہو سکتے۔ ہمارے سکیورٹی اہلکاروں نے جانوں پر کھیل کر خود کش حملہ آور کو پولیو سینٹر میں داخل ہونے سے روکا ہے۔ حملہ آور اگر سینٹر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا تو نقصان اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا تھا۔‘‘

اس خود کش حملے سے قریبی عمارتوں اور متعدد گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے سینیئر اہلکار عبدالواحد نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے جو جیکٹ پہن رکھی تھی، اس کی تیاری میں 8 سے دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا:’’ہمیں جائے وقوعہ سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن سے تصدیق ہوتی ہے کہ خود کش حملہ آور نے پولیس اہلکاروں کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ حملہ آور نے جو خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی، اس کی تیاری میں نٹ بولٹ بھی استعمال کیے گئے تھے تاکہ دھماکے کی شدت اور زیادہ نقصان کا باعث بن سکے۔

تحقیقاتی ٹیموں نے حملہ آور کے جسم کی باقیات اپنی تحویل میں لے لی ہیں، جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھجوایا جائے گا۔‘‘

Pakistan Anschlag bei einer Polio-Impfstation in Quetta
یہ حملہ ’سیٹلائٹ ٹاؤن کے نواحی علاقے بلاک چار میں کوئٹہ روڈ پر واقع انسداد پولیو مرکز کے قریب کیا گیاتصویر: DW/A. G. Kakar

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس خود کش حملے کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا:’’یہ خودکش حملہ بلوچستان کے امن کو سبو تاژ کرنے کے لیے دہشت گردی کی ایک نئی لہر ہے، جس سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اس حملے میں کون سا گروپ ملوث ہو سکتا ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ حملہ آور سکیورٹی فورسز پر حملے کر کے ترقی کے جاری عمل کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے حملے پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی ایک سازش بھی ہو سکتے ہیں۔‘‘

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ بلوچستان میں پاکستان مخالف غیر ملکی ایجنسیاں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے بد امنی پھیلا رہی ہیں لیکن وہ اپنے مقاصد میں کھبی کامیاب نہیں ہو سکتیں۔

Pakistan Anschlag bei einer Polio-Impfstation in Quetta
اس حملے میں پولیس کے 12 اور ایف سی کے ایک اہلکار سمیت 15 افراد ہلاک جبکہ مجموعی طور 26 دیگر افراد زخمی ہو گئےتصویر: DW/A. G. Kakar

تازہ خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں میں دو سب انسپکٹر منیم احمد، خان محمد اور ایک اے ایس آئی عبدالقادر بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں پولیو ورکرز پر ماضی میں بھی تسلسل کے ساتھ حملے ہوتے رہے ہیں، جن کے باعث کئی بار صوبے میں انسداد پولیو مہم ملتوی کرنا پڑی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید