1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: احمدی مذہبی رہنما پر حملہ، حالت تشویش ناک

9 مئی 2017

تین افراد نے بنگلہ دیش میں احمدی کمیونٹی کی ایک عبادت گاہ پر دھاوا بولتے ہوئے ایک مذہبی شخصیت کو شدید زخمی کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ٹوکے کے وار سے اس مذہبی رہنما کی گردن کاٹنے کی کوشش کی گئی۔

https://p.dw.com/p/2cfBe
Bangladesch Polizei Moschee Islam
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Z. Chowdhury

پولیس کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق جس امام مسجد کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی، وہ بنگلہ دیش کے شمال میں واقع خان پور کے ایک دیہات میں رہتا تھا۔ ضلعی پولیس کے سربراہ سید نور الاسلام کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ واقعہ پیر آٹھ مئی کو شام کی نماز کے بعد پیش آیا۔‘‘ ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’اس پر کم ازکم چار وار کیے گئے، ایک گردن کے بالکل قریب، ایک کمر پر اور باقی پیٹ پر۔ گردن پر آنے والا زخم کافی گہرا ہے۔‘‘

بنگلہ دیش: احمدیہ مسجد پر حملہ، خود کُش حملہ آور ہلاک

بتیس سالہ احمدی امام ڈھاکا کے ایک ہسپتال میں ہے اور اس کی حالت انتہائی تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق حملہ کرنے والے ایک شخص کو مقامی دیہاتیوں نے پکڑ کر مارا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس مبینہ ملزم کا تعلق کسی عسکری گروہ سے ہے یا یہ ان کی ذاتی کارروائی تھی۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ کارروائی ذاتی دشمنی یا پھر مذہبی بنیادوں پر کی گئی۔

گزشتہ برس بنگلہ دیش میں احمدیوں کی ایک عبادت گاہ پر ایک خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں تین افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بنگلہ دیش میں داعش نے قبول کی تھی۔

بنگلہ دیش میں تقریباﹰ ایک لاکھ احمدی آباد ہیں۔ اس اقلیت کے خلاف سب سے خونریز حملہ 1999ء میں کیا گیا تھا، جب ایک عبادت گاہ میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔