1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: ایک اور فیکٹری حادثہ، متعدد ہلاک

عاطف بلوچ10 ستمبر 2016

بنگلہ دیش میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں کم از کم پچیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ طبی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jzgz
Bangladesch Fabrik Brand Feuer Dhaka
تصویر: Reuters/M.P.Hossain

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بنگلہ دیشی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ تونگی میں واقع اس پیکجنگ فیکٹری میں یہ حادثہ دس ستمبر بروز ہفتہ ’بوائلر‘ کے دھماکے کی وجہ سے ہوا، جس کے بعد اس فیکری میں آگ لگ گئی۔ یہ فیکٹری دارالحکومت ڈھاکا کے شمال میں بیس کلو میٹر دور تونگی نامی ایک صنعتی شہر میں قائم ہے۔

دھماکے کے وقت اس فیکٹری میں کم ازکم سو مزدور کام کر رہے تھے۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ متعدد فیکٹری ورکر اس چار منزلہ عمارت میں پھنس گئے ہوں گے۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ آگ پر قابو پانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ امدادی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

فائر سروس اور شہری دفاع کے محکمے سے وابستہ محمد رفیق الزمان نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ Tampaco Foils نامی اس فیکٹری میں دھماکے اور پھر آتشزدگی کے نتیجے میں فیکٹری کی عمارت جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ آگ پر قابو پا لیا جائے۔

تونگی کے جنرل ہسپتال سے وابستہ ڈاکٹر پرویز نے بتایا ہے کہ سترہ لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد زخمی بھی یہاں لائے گئے ہیں، جنہیں طبی امداد پہنائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر پرویز کے مطابق زیادہ تر زخمی جل کر زخمی ہوئے ہیں جبکہ متعدد کو مختلف قسم کے زخم آئے ہیں۔ ڈھاکا میڈیکل کالج ہسپتال سے منسلک ڈاکٹر پارتھا سرکاری پال کے مطابق بائیس زخمیوں کو ان کے ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے تین افراد جانبر نہیں ہو سکے ہیں۔

ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے مناظر میں اس فیکٹری کی چار منزلہ عمارت سے دھوئیں کے کثیف بادل بلند ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ امدادی کارکن آگ پر قابو پانے کی کوشش میں اور زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ اس حادثے کے رونما ہونے کے چھ گھنٹے کے بعد بھی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ رفیق الزماں کے مطابق اس فیکٹری میں پیکجنگ کے لیے مختلف قسم کا کیمکل بھی اسٹور تھا، جس کی وجہ سے آگ پھیلی ہے۔

پولیس اہلکار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ تمام ادارے آگ بھجانے اور امدادی کاموں میں مصروف ہیں لیکن پھر بھی ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس فیکٹری میں تمباکو کی پیکجنگ کے علاوہ دیگر صارف مصنوعات کے لیے بھی پیکجنگ کا کام کیا جاتا تھا۔ برٹش امریکن ٹیبکو اور نیسلے بھی اس متاثرہ فیکٹری کے کلائنٹس میں شامل ہیں۔

Bangladesch Fabrik Brand Feuer Dhaka
بنگلہ دیش میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیںتصویر: Reuters/M.P.Hossain

مقامی حکام کے مطابق اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو سات دنوں کے اندر اندر اپنی رپورٹ مرتب کر لے گی۔ بنگلہ دیش میں فیکٹریوں میں سلامتی سے متعلق قواعد پر مناسب عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے وہاں اس طرح کے حادثات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں۔ اس جنوب ایشیائی ملک میں گارمنٹس، ٹیکسٹائل اور پیکجنگ کی متعدد فیکٹریاں فعال ہیں۔

سن دو ہزار تیرہ میں رانا پلازہ منہدم ہونے کی وجہ سے گیارہ سو سے زائد فیکٹری ملازمین ہلاک جبکہ ڈھائی ہزار زخمی ہو گئے تھے۔ اس پلازہ میں گارمنٹس کی پانچ فیکٹریاں قائم تھیں۔ اسی طرح سن دو ہزار بارہ میں ’تازرین فیشن فیکٹری‘ میں آتشزدگی ہوئی تھی، جس کی وجہ سے ایک سو بارہ ملازمین جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید