1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش رائفلز کے دو سو اہلکار گرفتار

27 فروری 2009

بنگلہ دیش میں دو روہ بغاوت میں قتل کئے گئے فوجی افسران کی اجتماعی قبر مل گئی۔ فوجی ترجمان کا خیال ہے کہ یہ تمام لاشیں ان فوجی افسران کی ہیں جنہیں بنگلہ دیش رائفلز کے ہیڈ کوراٹر میں یرغمال بنایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/H2Xe
ہتھیار ڈالنے پر عام معافی کا اعلان کیا گیا تھاتصویر: Harun-ur-Rashid Swapan

اس اجتماعی قبر میں کم از کم 20 افسران کی لاشیں دفن کی گئی تھیں۔حکومت کے مطابق عام معافی کا اعلان ان باغیوں کے لئے ہرگز نہیں ہے جنہوں نے بڑے پیمانے پر فوجی افسران کو قتل کیا۔ بنگلہ دیشی حکام نے کہا ہے بغاوت کا حصہ بننے والے سرحدی گارڈز کی گرفتاریوں کے لئے چھاپوں اور تلاشیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک دو سو اہلکاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Bangladesch Ministerpräsidentin Sheikh Hasina Wazed
نومنتخب بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجدتصویر: Picture-alliance/dpa

بدھ کے روز شروع ہونے والی دو روزہ بغاوت میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 70 سے زائد ہو گئی ہے جب کہ جمعرات کے روز وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی جانب سے سپاہیوں کو ہتھیار نہ پھینکے کی صورت میں سخت کارروائی کی دھمکی اور فوجی ٹینکوں کے پوزیشنیں سنبھال لینے کے بعد سرحدی گارڈز نے ہتھیار ڈال دئیے تھے۔ فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش رائفلز کے ہیڈ کوارٹر میں 130 فوجی افسران کو یرغمال بنایا گیا تھا جو اب تک لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔ فوجی ترجمان نے اس خدشے کیا کہ شاید انہیں قتل کر دیا گیا ہو۔

Kämpfe in Bangladesch
دو روزہ بغاوت میں ہیڈ کوارٹر کے قریبی تعلیمی ادارے بھی بند رہے تھےتصویر: AP

حکومت نے سرحدی گارڈز کے لئے عام معافی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد انہوں نے کل جمعرات کے روز ہتھیار ڈال دئے تھے۔ تاہم بنگلہ دیش کی سریع الحرکت فورس کے کمانڈر عبدالکلام کا کہنا ہے ’’ سرحدی گارڈز کے وہ اہلکار جو اس بغاوت کا باعث بنے یا وہ جو فوجی افسران کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ہم نے اب تک 200 اہلکاروں کو گرفتار کیا ہے اور جو اہلکار گرفتاری کے خوف سے سادہ لباس میں شہری علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں، ان کو حراست میں لینے کے لئے سڑکوں پر بسوں اور ٹرکوں کی تلاشی کے علاوہ مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔‘‘

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ باغی سرحدی محافظون نے فوجی افسران کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو غالبا ندی نالوں میں بہا دیا ہے۔