1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دے، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
29 اگست 2017

میانمار میں شورش کے باعث بنگلہ دیش فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کو خطرناک حالات کا سامنا ہے جبکہ ڈھاکا حکومت انہیں واپس میانمار دھکیلنے کی کوشش میں ہے۔ اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر سخت تشوش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2j0HG
Bildergalerie Myanmar Rohingya Flüchtlinge flüchten nach Bangladesch
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کی طرف نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمان افراد کو دوہرے خطرے کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک طرف سے حفظان صحت کی ناکارہ سہولیات کے باعث یہ بیمار ہو سکتے ہیں جبکہ ساتھ ہی ڈھاکا حکومت انہیں میانمار میں شورش کے باوجود واپس روانہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ اقوام متحدہ نے اپیل کی ہے کہ ایسے روہنگیا افراد کو، جو تشدد سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں، انہیں وہیں رہنے دیا جائے۔

روہنگیا: ’فوج نے ایک چھوٹے سے بچے کو بھی نہیں بخشا‘

میانمار: دو روز میں 104 ہلاکتیں

روہنگیا مسلمانوں پر ’منظم مظالم‘ نہیں کیے گئے، حکومتی رپورٹ

میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کی ہجرت کا سلسلہ بدستور جاری

شمالی میانمار میں واقع راکھین ریاست میں جمعے کے دن روہنگیا جنگجوؤں کی طرف سے سکیورٹی فورسز پر منظم حملوں کے بعد یہ تازہ بحران پیدا ہوا ہے۔

ان حملوں کے بعد میانمار کی حکومت نے ان جنگجوؤں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال میں روہنگیا کمیونٹی کے افراد بھی متاثر ہوئے اور وہ جوق در جوق بنگہ دیش کا رخ اختیار کر رہے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس تشدد کے نتیجے میں کم از کم ایک سو نو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق میں زیادہ تر جنگجو ہی شامل ہیں لیکن ان جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز کے کچھ اہلکاروں کے علاوہ شہری بھی مارے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں پہلے ہی چار لاکھ روہنگیا مسلمان پناہ لیے ہوئے ہیں، جو میانمار میں نوے کی دہائی سے شروع ہونے ظلم و ستم سے فرار ہوئے تھے۔ تاہم اب ڈھاکا حکومت کا موقف ہے کہ وہ مزید پناہ گزینوں کو قبول نہیں کرے گا۔

بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز کے ایک اعلیٰ اہلکار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران پانچ سو پچاس روہنگیا افراد کو واپس روانہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش کی اپیل کے باوجود ڈھاکا حکومت مزید روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش داخل ہونے سے روک رہی ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق تاہم گزشتہ کچھ دنوں کے دوران تقریبا پانچ ہزار روہنگیا افراد بنگلہ دیش میں داخل ہو چکے ہیں۔

امدادی کارکنوں کے مطابق بنگلہ دیش پہنچنے والے متعدد روہنگیا افراد بیمار ہیں۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امدادی کارکن نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ان افراد میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، ’’ہمیں انہیں مدد پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

کچھ لوگ گرفتاری کے خوف کی وجہ سے علاج کرانے سے گریز کر رہے ہیں۔‘‘ یہ امر اہم ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار کے سرحد پر ہزاروں روہنگیا افراد پھنسے ہوئے ہیں، جو شورش سے جان بچا کر بنگلہ دیش داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔