1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی

عاطف توقیر
5 ستمبر 2017

میانمار کی شمال مغربی ریاست راکھین میں جاری حکومتی کریک ڈاؤن کی وجہ سے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2jMFd
Bangladesch Rohingya aus Bangladesch
تصویر: Abdul Aziz

متعدد پولیس چوکیوں اور ایک فوجی اڈے پر منظم حملوں کے بعد میانمار کی سکیورٹی فورسز نے راکھین ریاست میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے فوجی آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ چند روز کے دوران اس شدید کریک ڈاؤن کی وجہ سے راکھین ریاست سے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا افراد کی تعداد ایک لاکھ تیئس ہزار ہو چکی ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کے بچاؤ کے لیے امدادی بحری جہاز روانہ

دس روز میں 73 ہزار روہنگیا مہاجرین میانمار سے بنگلہ دیش پہنچے

بنگلہ دیش، روہنگیا مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی

بے وطن روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے ترجمان جوزف ترپورا نے منگل کے روز بتایا، ’’ہمارے اندازوں کے مطابق 25 اگست کو راکھین میں تشدد کے واقعات کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ تیئس ہزار روہنگیا سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔‘‘

یہ مہاجرین خوراک، سر چھپانے کی جگہ اور طبی مدد کے منتظر ہیں۔

تراپورا کے مطابق جنوب مشرقی بنگلہ دیشی ضلع کاکس بازار کے تمام پرانے مہاجر مراکز اور قریبی اسکول اور کمیونٹی سینٹر ان مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

روہنگیا افراد کی یہ نقل مکانی 25 اگست کو مبینہ روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں اور پھر سکیورٹی فورسز کے جوابی حملوں میں کم از کم چار سو افراد کی ہلاکتوں کے واقعات کے بعد شروع ہوئی۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق سینکڑوں افراد دونوں ممالک کی سرحد کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ درجنوں بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش میں ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا افراد کا الزام ہے کہ سکیورٹی فورسز روہنگیا کے قتلِ عام، جنسی زیادتیوں اور تشدد کے ذریعے راکھین ریاست سے ان کا قلع قمع کرنا چاہتی ہیں۔ دوسری جانب میانمار کی فوج کا موقف ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے جواب میں یہ کارروائیاں کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق سن 1990 اور پھر سن 2012ء میں راکھین ریاست میں ہونے والے فسادات سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے لیے بنائے جانے والے مہاجر کیمپوں میں ان نئے مہاجرین کو جگہ دی جا رہی ہے، تاہم یہ مہاجر مراکز اپنی گنجائش کی حدِ آخر کو چھو رہے ہیں۔ جب کہ مہاجرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے تناظر میں اقوام متحدہ خیمہ بستیاں قائم کرنے میں مصروف ہے۔