1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: مفت خوراک کی تقسیم کے وقت بھگدڑ، دس افراد ہلاک

مقبول ملک روئٹرز، اے پی
18 دسمبر 2017

بنگلہ دیش کے ایک سماجی مرکز میں ضرورت مند شہریوں میں مفت خوراک کی پیکٹوں کی تقسیم کے وقت ہزاروں لوگوں کے ایک ہجوم میں بھگدڑ مچ جانے کے نتیجے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2pZzo
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Z. H. Chowdhury

ملکی دارالحکومت ڈھاکا سے پیر اٹھارہ دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی بنگلہ دیش کے بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں اس شہر کے ایک سابق میئر کے خاندان کی طرف سے ایک مقامی سماجی مرکز میں  ضرورت مند شہریوں میں مفت خوراک کے پیکٹ تقسیم کرنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔

یہ خوراک ایک سابق میئر کے سوئم کے موقع پر تقسیم کی جا رہی تھی اور اسے لینے کے لیے مقامی کمیونٹی سینٹر کے اندر اور باہر قریب آٹھ ہزار افراد موجود تھے، جو قریب سب کے سب ضرورت مند اور نادار تھے۔

مراکش: غرباء میں خوراک کی تقسیم، بھگدڑ میں پندرہ شہری ہلاک

ممبئی کے ایک پُل پر بھگدڑ پھیلنے سے 22 ہلاک، 32 زخمی

مذہبی اجتماع میں بھگدڑ، 24 ہلاک

چٹاگانگ بنگلہ دیش کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور تین بار اس شہر کے میئر کے عہدے پر فائز رہنے والے مسلم شہری محی الدین چوہدری کا انتقال تین روز قبل ہوا تھا۔ محی الدین چوہدری ایک بہت مقبول شخصیت تھے اور ساتھ ہی وہ ڈھاکا میں حکمران وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے ایک سینیئر سیاستدان بھی تھے۔

Karte Bangladesch Rangamati, Chittagong and Bandarban ENG

روئٹرز نے لکھا ہے کہ چٹاگانگ میں جس کمیونٹی سینٹر میں بھگدڑ مچی، وہ ان کُل گیارہ مقامات میں سے ایک تھا، جہاں محی الدین چوہدری کے سوئم کے موقع پر اشیائے خوراک کے پیکٹ مفت تقسیم کیے جا رہے تھے۔

منیٰ میں قریب ڈیڑھ ہزار حاجیوں کی جان گئی، نیا انکشاف

روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس سماجی مرکز میں خاص طور پر شہر کی ہندو برادری کے ضرورت مند افراد میں اشیائے خوراک کے پیکٹ تقسیم کیے جانے گے تھے کہ بہت زیادہ ہجوم اور دھکم پیل کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ اسی لیے مرنے والوں میں زیادہ تر ہندو شہری شامل ہیں۔

اس واقعے کے بعد چٹاگانگ میں عوامی لیگ کے ایک رہنما دیباشیش پال نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم بار بار لاؤڈ اسپیکروں پر یہ اعلان کر رہے تھے کہ ہزاروں کا یہ مجمع پرسکون رہے اور ہمارے پاس ہر ضرورت مند کو دینے کے لیے خوراک کے کافی پیکٹ موجود تھے۔ لیکن جب اس سماجی مرکز کے دروازے کھولے گئے، تو سینکڑوں افراد نے بیک وقت اس سینٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی۔‘‘

روئٹرز کے مطابق اس سانحے میں دس افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے جبکہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی مرنے والوں کی تعداد دس لیکن زخمیوں کی تعداد چالیس بتائی ہے۔