1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں اٹھارویں صدی کی بدنام زمانہ جیل بند

عاطف توقیر13 اپریل 2016

بنگلہ دیش میں 18ویں صدی کی بدنام زمانہ جیل بند کی جا رہی ہے۔ یہ حراستی مرکز سیاسی قیدیوں کے قتل اور خصوصاﹰ 1971ء کی تحریکِ آزادی کے دوران پاکستان اور پھر بعد میں بنگلہ دیش استعمال کرتے رہے۔

https://p.dw.com/p/1IUXd
Bangladesch - Polizisten vor dem Dhaka Gefängnis
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Abdullah

کئی دہائیوں تک جنوبی ایشیا کی دونوں ریاستوں پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہاتھوں سیاسی قیدیوں کے قتل کے لیے استعمال ہونے والے اس قید خانے کی بندش ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ بتایاگیا ہے کہ ڈھاکا سینٹرل جیل کو ایک میوزم میں تبدیل کر کے اسے عوام کے لیے کھولنا چاہتی ہے۔ حکام کا منصوبہ ہے کہ اس جیل کے قیدیوں کے ڈھاکا کے نواح میں ایک بہتر مقام پر منتقل کیا جائے۔

نئی جیل میں بجلی کی کا تعطل نہیں ہو گا، جب کہ دو سو بستروں کا ایک ہسپتال اور نوکریوں کے لیے تربیتی مرکز بھی بنایا جائے گا۔

اتوار کے روز ڈھاکا کے نواح میں نئی جیل کے افتتاح کے موقع پر اپنے ایک بیان میں بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا، ’’ایسے اقدامات جرائم پیشہ افراد کو اپنی زندگیاں تبدیل کرنے، بہتر سوچنے اور دوبارہ ایک عمومی زندگی کی جانب واپس لانے میں مدگار ثابت ہوں گے۔‘‘

ڈھاکا سینٹرل جیل مغل اور برطانوی حکومت کے نقوش لیے ہوئے ہے، مگر اسے ہمیشہ سے گنجائش سے زائد قیدیوں کا مسئلہ درپیش رہا ہے۔ اس وقت بھی اس جیل میں آٹھ ہزار قیدی موجود ہیں، جب کہ یہ جیل اصل میں 26 سو قیدیوں کے لیے بنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ یہاں نکاسی آب کا نظام بھی نہایت فرسودہ اور دگرگوں ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس جیل میں قید افراد کو اگلے ایک ماہ کے اندر نئی جیل میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل آف پولیس جیل خانہ جات فضل الکبیر کے مطابق، ’’سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ہم یہ کام آہستہ آہستہ مکمل کریں گے اور محتاط رہیں گے۔‘‘

بنگلہ دیش نو ماہ کی خونریز تحریک کے بعد سن 1971 میں پاکستان سے الگ ہوا تھا۔ اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب کہ اس وقت کے مغربی پاکستان کی فوجی قیادت نے اکثریت کے باوجود اقتدار بنگالی سیاست دان شیخ مجیب الرحمان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان نے تب اس وقت کے مشرقی پاکستان اور آج کے بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔