1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں ایک بزرگ ہندو پنڈت کی ہلاکت کے بعد کریک ڈاؤن

امجد علی7 جون 2016

بنگلہ دیش میں قتل و غارت گری کے بے رحمانہ واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے کے ایک تازہ ترین واقعے میں ایک ستّر سالہ ہندو پنڈت کی ہلاکت کے بعد مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن بڑے پیمانے پر جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1J1rL
Bangladesch Protest Hindu-Minderheit in Dhaka
بنگلہ دیش میں ہندو، بودھ اور مسیحی اقلیتوں کے نمائندے دارالحکومت ڈھاکا میں اقلیتوں کے خلاف جرائم پر نیشنل پریس کلب کے سامنے انسانی زنجیر بنائے ہوئےتصویر: picture-alliance/NurPhoto/K.A.R. Sumon

کسانوں کو ہندو پنڈت آنند گوپال گنگولی کی بری طرح سے مسخ لاش مغربی ضلعے جھنیدا کے گاؤں نول ڈانگا میں اُس کے گھر کے قریب چاول کے کھیتوں میں سے ملی۔ ضلعی ڈپٹی پولیس چیف گوپی ناتھ کانجی لال نے عینی شاہدوں کے حوالے سے بتایا کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار تین نامعلوم حملہ آوروں نے پہلے تو بانس کی ایک لاٹھی سے اُس پر حملہ کیا اور پھر اُس کا سر تن سے جدا کر دیا۔

مانیٹرنگ گروپ SITE کے مطابق اس قتل کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنی نیوز ایجنسی عمق کے ذریعے قبول کی ہے۔

اس تازہ واقعے کے بعد بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز نے، جن پر قتل و غارت گری کے اس بے رحمانہ سلسلے کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر بھی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، کئی مقامات پر عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز تر کر دی ہیں۔

پولیس نے دارالحکومت ڈھاکا میں فائرنگ کے ایک تبادلے میں جمیعت المجاہدین بنگلہ دیش (جے ایم بی) کے دو سرکردہ ارکان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر پولیس ایم آر خالد کے مطابق یہ دونوں ایک شیعہ مسجد پر بم حملے اور ایک لبرل پروفیسر کے قتل سمیت کئی حالیہ کارروائیوں میں بھی ملوث تھے۔

شمال مغربی ضلعے راجشاہی کے شہر گوڈاگری کے مقامی پولیس چیف ابو فرہاد کے مطابق وہاں بھی ایک عسکریت پسند پولیس کے ساتھ تصادم میں مارا گیا۔

گزشتہ تین برسوں میں مذہبی اقلیتوں اور سیکولر کارکنوں کے خلاف حملوں میں چالیس سے زیادہ افراد قتل ہو چکے ہیں۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور القاعدہ کی جنوبی ایشیائی شاخ کی جانب سے ان حملوں کی ذمے داری قبول کیے جانے کے باوجود بنگلہ دیشی حکام کا د عویٰ یہ ہے کہ ان حملوں میں ملک کے اندر موجود مسلمان انتہا پسند ملوث ہیں۔

وزیر داخلہ اسد الزماں خاں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان حملوں کے پیچھے اپوزیشن کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) کا ہاتھ ہے اور یہ کہ یہ حملے ایک بڑی سازش کا حصہ ہیں، جس میں اسرائیلی خفیہ سروس موساد بھی شامل ہے۔

Aslam Chowdhury Bangladesch Festnahme Treffen Israel Regierungsberater
BNP کے ایک جوائنٹ سیکرٹری اسلم چوہدری ان میڈیا رپورٹوں کے بعد گرفتار ہو چکے ہیں کہ وہ اس سال مارچ میں بھارت میں اسرائیلی مشیر مینڈی صفادی سے ملے تھےتصویر: Getty Images/AFP

BNP کے ایک جوائنٹ سیکرٹری اسلم چوہدری ان میڈیا رپورٹوں کے بعد گرفتار ہو چکے ہیں کہ وہ اس سال مارچ میں بھارت میں اسرائیلی مشیر مینڈی صفادی سے ملے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ان ہلاکتوں کی فوری مکمل اور غیر جانبدارانہ تحیقیات کروائی جائیں۔ ماہرین کے مطابق جماعت اسلامی پر حکومتی پابندی نے کئی لوگوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیل دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید