1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم، عدالتی کارروائی کا آغاز

10 اگست 2011

بنگلہ دیش کی ایک خصوصی عدالت آج بدھ کے روز پہلی مرتبہ انیس سو اکہتر کی جنگ آزادی کے دوران قتل و غارت گری کے الزام میں گرفتار جماعت اسلامی کے ایک رہنما کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز کرے گی۔

https://p.dw.com/p/12Dsy
پاکستان کے خلاف جنگ کے لیے بھرتی ہونے والے بنگلہ دیشی رضا کارتصویر: picture alliance/dpa

بنگلہ دیش میں انٹرنیشنل کریمنل ٹربیونل کا قیام گزشتہ برس عمل میں لایا گیا تھا تاکہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب ہونے والے مشتبہ افراد کو عدالت کے سامنے لایا جا سکے۔ بنگلہ دیش کی سب سے بڑی مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے دلاور حسین سیدی پر 1971ء میں پاکستانی فوجیوں کے ساتھ مل کر 50 افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔

Bangladesch Pakistan Indien Ostpakistan Westpakistan Unabhängigkeit
1971ء میں پاکستان کے حق میں ڈھاکہ میں نکالی گئی ایک ریلیتصویر: picture alliance/dpa

ریاستی پراسیکیوٹر  زید المعلوم کا کہنا تھا کہ  دلاور حسین سیدی کے خلاف آج باقاعدہ طور پر عدالتی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ دلاور حسین سیدی جماعت اسلامی کے ایک اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ جماعت اسلامی پر بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے وقت لوٹ مار، عصمت دری اور غیر مسلموں کو زبر دستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنے جیسے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔

Bangladesch völkerrechtlich unabhängig von Pakistan
لیفٹینٹ جنرل اے اے کے نیازی سرنڈر کرنے کے بعد بھارتی لیفٹینٹ جنرل جگجیت سنگھ اروڑا کے ساتھ معاہدہ کرتے ہوئےتصویر: AP

انیس سو اکہتر تک  بنگلہ دیش کو مشرقی پاکستان کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے وقت لاکھوں انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ بنگلہ دیش میں اس وقت شیخ حسینہ کی حکومت ہے۔ وزیر اعظم حسینہ کا کہنا ہے، ’’ جنگ میں تین ملین کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بہت سے قتل قابض پاکستانی افواج کے بنگلہ دیشی اتحادیوں نے کیے تھے۔‘‘

شیخ حسینہ بنگلہ دیشی لیڈر شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی ہیں، جنہوں نے بنگلہ دیش کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور انہیں بنگلہ دیش میں آزادی کا رہنما کہا جاتا ہے۔

انیس سو اکہتر میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب ڈھاکہ میں ہزاروں افراد ’آپریشن سرچ لائٹ‘ کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ آپریشن پاکستانی افواج کی طرف سے بنگلہ دیشیوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق فوجی مہم جوئی، قتل عام اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے بنگلہ دیشی تحریک  آزادی میں شدت آئی تھی۔ سیدی مزید چار جنگی جرائم کے مشتبہ افراد کے ساتھ زیر حراست ہیں۔ ان میں سے دو کا تعلق جماعت اسلامی جبکہ دو کا بنگلہ دیش نیشنل پارٹی ’بی این پی‘ سے ہے۔

ان دونوں جماعتوں نے اس ٹربیونل کو ایک ’حکومتی شو‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: کشور مصطفیٰ 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں