1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں مزید حملے کری‍ں گے، شدت پسندوں کا ویڈیو پیغام

بینش جاوید6 جولائی 2016

بنگلہ دیش کی پولیس ایک ایسی جہادی ویڈیو کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے جس میں بنگلہ دیش میں مزید حملے کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JK5N
Bangladesch IS-Anschlag in Dhaka - Rapid Action Batallion
تصویر: picture-alliance/dpa

اس ویڈیو میں بنگلہ زبان بولنے والے تین آدمی گزشتہ ہفتے ڈھاکہ کے ایک ریسٹورنٹ میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی تعریف کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے بارے میں پولیس کے ترجمان مسعود الرحمان نے کہا، ’’ ویڈیو دیکھ گئی ہے اور ماہرین اس ویڈیو کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘‘‘

ویڈیو فوٹیج میں ایک نوجوان شخص خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کے علاقے الرقہ کی ایک مصروف سٹرک پر کھڑے ہو کر بات چیت کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ الرقہ کو شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے کارکن اپنی نام نہاد خلافت کا دارالخلافہ قرار دیتے ہیں۔

Bangladesch IS-Anschlag in Dhaka
ویڈیو فوٹیج میں ایک نوجوان شخص خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کے علاقے الرقہ کی ایک مصروف سٹرک پر کھڑے ہو کر بات چیت کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

ان تین افراد میں سے پہلے شخص نے ویڈیو میں بنگلہ دیش کی حکومت اور اس کے ملازمین سے مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’تم لوگ اسلام کے مخالف جمہوری نظام کی حمایت کیوں کرتے ہو۔ جمہوری نظام میں انسان قوانین بناتے ہیں جبکہ قانون بنانے والی ذات تو صرف اللہ کی ہے۔‘‘ یہ شخص مزید کہتا ہے کہ بنگلہ دیش میں بار بار حملے کیے جائیں گے اور یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک شریعت کا نفاز نہیں کر دیا جاتا۔

واضح رہے کہ ڈھاکہ میں ’ہولی آرٹیزن بیکری‘ نامی ریسٹورنٹ میں دہشت گردانہ حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی ویڈیو میں ایک اور شخص نے بیکری پر کی گئےحملے کی تعریف بھی کی۔ بنگلہ دیشی دارالحکومت میں عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک شدگان میں نو اطالوی، سات جاپانی، دو بنگلہ دیشی اور ایک ایک امریکی اور بھارتی شہری شامل تھے۔

Bangladesch Anschlag Schießerei in Dhaka
160 ملین نفوس پر آباد بنگلہ دیش میں مسلمان اکثریت میں ہیں لیکن یہ ملک سرکاری طور پر سکیولر ہےتصویر: picture-alliance/AA/Z. H. Chowdhury

160 ملین نفوس پر آباد بنگلہ دیش میں مسلمان اکثریت میں ہیں لیکن یہ ملک سرکاری طور پر سکیولر ہے۔ نئی دہلی میں واقع تھنک ٹینک ’ویویک آنند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن‘ سے وابستہ کے جی سریش کا کہنا ہے کہ ڈھاکا میں حملہ آوروں نے لوگوں کو خنجروں کے وار کر کے ہلاک کرنے سے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنی جہادی سوچ کے کسی درجے پر ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید