1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں مظاہروں کے بعد صوفی گلوکار گرفتار

13 جنوری 2020

بنگلہ دیش میں ایک صوفی لوک گلوکار کو ایک پروگرام میں ’اسلام مخالف بیان‘ پر شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3W8aa
Bangladesch Polizei Symbolbild
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

بنگلہ دیش میں ایک مشہور لوک صوفی گلوکار شریعت سرکر کو اسلام مخالف تبصروں کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اتوار کے روز بنگلہ دیشی پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چالیس سالہ گلوکار شریعت سرکر کو ملک کے نئے 'انٹرنیٹ قانون‘ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ سرکر پر اسلام مخالف بیانات کے الزامات کے بعد بنگلہ دیش میں اس گلوکار کی گرفتاری کے لیے مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش، سات مسلم انتہا پسندوں کو سزائے موت

بنگلہ دیش کے معروف سائنس فکشن ادیب ظفر اقبال پر قاتلانہ حملہ

بتایا گیا ہے کہ شریعت سرکار کو ہفتے کے روز بنگلہ دیش کے وسطی قصبے مرزاپور میں حراست میں لیا گیا۔ مقامی پولیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سے قبل ایک مقامی مذہبی رہنما نے سرکر کی جانب سے گزشتہ برس دسمبر میں ایک شو کے دوران اسلام سے متعلق چند بیانات پر پولیس کے پاس شکایت درج کروائی تھی۔ مقامی  پولیس کے سربراہ سیدالرحمان نے بتایا کہ شریعت سرکر کو ملک میں 'ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ‘ کی خلاف ورزی کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے، کیوں کہ ان کے بیانات سے 'مسلمانوں کے جذبات مجروح‘ ہوئے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ شریعت سرکر کے پروگرام کی ویڈیو یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی تھی، جس کے بعد ایک ہزار سے زائد کارکنوں اور مذہبی رہنماؤں نے اس گلوکار کی گرفتاری کے مطالبے کے ساتھ ایک ریلی نکالی۔

اگر سرکر پر عائد الزامات ثابت ہو جاتے ہیں، تو انہیں دس برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے سن 2018 میں منظور کردہ ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کو ملک میں آزادیء رائے کے لیے شدید خطرہ قرار دیا ہے۔ 168 ملین آبادی کے ملک بنگلہ دیش میں منظور کردہ اس قانون کے تحت 'قوم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے، جب کہ 'مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ پر دس برس قید کی سزا رکھی گئی ہے۔

تھائی لینڈ: مدرسہ اسلامی، طلبہ کے والدین بدھ مت کے پیروکار

انسانی حقوق کے ایک گروپ اودھیکار کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس سے اب تک اس قانون کے تحت کم از کم 29 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سرکر بنگلہ دیش بھر میں اور خصوصاﹰ دیہی علاقوں میں اپنے لاکھوں صوفی فالورز کے حامل ہیں۔ میوزک ماہر سیمون ذکریا کے مطابق لوک گلوکار کئی بار آزادیء رائے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام کی غیرعمومی تشریحات پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ ذکریا کے مطابق، ''شو کے درمیان کہی گئی باتوں کو لفظی طور پر سمجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ لوک گلوکاروں کو آزادی اظہار حاصل ہونا چاہیے۔‘‘

بگلہ دیش کی تاریخ میں گو کہ صوفی ازم کا بہت اثر و رسوخ رہا ہے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں ملک میں شدت پسند عناصر کے حملوں میں درجنوں صوفی رہنما اور ان کے پیروکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ت، ک م (اے ایف پی، روئٹرز)