1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں معروف حکومتی ناقد گرفتار

23 اکتوبر 2018

بنگلہ دیش میں معروف حکومتی ناقد، وکیل اور اخباری مدیر معین الحسین کو ہتکِ عزت کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے معین الحسین حسینہ واجد حکومت کے بڑے ناقدین میں سے ایک ہیں۔

https://p.dw.com/p/36zfu
Bangladesch Proteste von Studenten in Dhaka
تصویر: Getty Images/AFP/M. uz Zaman

منگل کے روز پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معین الحسین کو ’شہرت کو نقصان پہنچانے‘ کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

خالدہ ضیاء کے بیٹے کو عمر قید کی سزا

بنگلہ دیش میں سخت میڈیا قوانین کا نفاذ اور صحافیوں کا احتجاج

بتایا گیا ہے کہ ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کی خفیہ برانچ نے پیر کی شب دارالحکومت ڈھاکا میں ایک اپوزیشن رہنما کے گھر پر چھاپا مار کر معین الحسین کو گرفتار کیا۔

حسین بنگلہ دیش میں انگریزی زبان کے اخبار ’نیو نیشن‘ کے ناشر اور ادارتی بورڈ کے سربراہ ہیں۔ پولیس کے مطابق پیر کو ایک عدالت نے معین الحسین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ حسین پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک خاتون صحافی کو یہ سوال پوچھنے پر کہ آیا انہوں نے نئے حکومت مخالف اتحاد کے قیام میں ’جماعت اسلامی کی نمائندگی کی تھی؟ ’بدکردار‘ کہا تھا۔

فی الحال معین الحسین کے خلاف الزامات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں آیا معین الحسین پر یہ مقدمہ نئے ڈیجیٹل سکیورٹی قانون کے تحت درج کیا گیا ہے۔

حکومت کے خلاف بننے والے اس اتحاد کی سربراہی ایک اور معروف وکیل اور حکومتی ناقد کمال حسین کو سونپی گئی ہے اور معین الحسین نے بھی دیگر اعلیٰ اپوزیشن رہنماؤں سمیت کمال حسین کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس حکومت مخالف اتحاد میں مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ہے، جس کی سربراہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا ہیں، تاہم ضیا بدعنوانی کے الزامات کے تحت ان دنوں جیل میں ہیں، جب کہ لندن میں مقیم خالدہ ضیا کے بڑے صاحب زادے کی بابت بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ وطن واپس لوٹے تو انہیں جیل کی سزا کا سامنا ہو گا۔

بنگلہ دیش میں رواں ماہ اپوزیشن اتحاد کا قیام اس امید کے ساتھ کیا گیا ہے کہ رواں برس دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں حسینہ واجد اور ان کی جماعت کو شکست دی جائے۔

ع ت، ص ح (روئٹرز، اے ایف پی)