1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بودھ اساتذہ کی طرف سے جنسی زیادتی کوئی نئی بات نہیں‘

16 ستمبر 2018

تبتی رہنما دلائی لامہ نے کہا ہے کہ انہیں نوّے کی دہائی سے ہی معلوم ہے کہ بودھ اساتذہ بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے ہیں اور اب اس تناظر میں منظر عام پر آنے والے یہ تازہ الزامات کوئی نیا انکشاف نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/34w2w
Deutschland Besuch des Dalai Lama in Frankfurt
تصویر: DW/S. Schroeder

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بودھ بھکشو استادوں کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کوئی نئی بات نہیں ہیں بلکہ وہ یہ حقیقت سن انیس سو نوّے کی دہائی سے ہی جانتے ہیں۔ اپنے دورہ ہالینڈ کے دوران وہ ایسے افراد سے بھی ملے تھے، جو مبینہ طور پر بودھ استادوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنے تھے۔

دلائی لامہ اس وقت یورپ کو چار روزہ دورہ کر رہے ہیں، جس دوران وہ کئی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ان کے اس دورے سے قبل درجنوں متاثرین نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جب یورپ آئیں تو ان سے بھی ملیں۔ اسی لیے ہالینڈ میں ان کی ملاقات طے گئی تھی۔

متاثرہ افراد نے اس سنگین معاملے کی طرف توجہ مرکوز کرانے کی خاطر جاری کردہ اپنی پیٹیشن میں لکھا تھا، ’’ ہم کھلے دل اور دماغ کے ساتھ بودھ ازم میں پناہ یا حفاظت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اسی مذہب کے نام پر ہمارا ریپ ہوا‘‘۔

متاثرہ افراد سے ملاقات کے بعد تراسی سالہ دلائی لامہ نے ایک ڈچ ٹیلی وژن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس بارے (بودھ استادوں کی طرف سے جنسی زیادتی کے واقعات) کے بارے میں پہلے ہی جانتا تھا۔ یہ کوئی نہیں بات نہیں۔‘‘

دلائی لامہ نے کہا کہ جنسی زیادتی کرنے والے لوگ دراصل گوتم بودھ کی تعلیمات کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس نشریاتی پروگرام میں انہوں نے مزید کہا کہ اب جب بہت سے باتیں عام ہو چکی ہیں، تو ایسے لوگ جو ان غلطیوں کے مرتکب ہوئے ہیں، وہ لازمی طور پر شرمندہ ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے مذہبی رہنماؤں کو زیادہ توجہ دینا چاہیے۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں