1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بونیر آپریشن: اٹھاسی شدّت پسند ہلاک

شکور رحیم، اسلام آباد3 مئی 2009

آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع بونیر میں چار دن سے جاری آپریشن میں اب تک اکیس مبینہ خودکش حملہ آوروں سمیت اٹھاسی شدت پسند مارے گئے ہیں جب کہ جھڑپوں میں سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/HjAF
بریگیڈیئر فیاض کے مطابق ان کو پورے علاقے سے عوامی تعاون حاصل ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

بونیر آپریشن کے انچارج بریگیڈیئر فیاض محمود نے اتوار کے روز صحافیوں کے ایک گروپ کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے بونیر کے صدر مقام ڈگر اور اردگرد کے علاقے شدت پسندوں سے خالی کرالئے گئے ہیں تاہم بقول ان کے پیر بابا اور سلطان وس کے علاقوں میں موجود جنگجوئوں کی طرف سے اب بھی مزاحمت کی جا رہی ہے جس پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا۔

Scharia Einführung im nordpakistanischen Swat-Tal
حکومت اور طالبان کے درمیان نظامِ عدل سے متعلق معاہدے کا مستقبل اب غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، دفاعی مبصرینتصویر: dpa/picture-alliance

بریگیڈیئر فیاض کے مطابق شدت پسندوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کو پورے علاقے سے عوامی تعاون حاصل ہے اور عوام نے انہیں خوش آمدید کہا ہے۔ ان کے مطابق لوگ اس بات سے بھی خوش ہیں کہ یہاں سے طالبان کی لعنت ختم ہوئی ہے۔ بریگیڈیئر فیّاض کے مطابق زیادہ تر عسکریت پسند یہاں پر دائیں بائیں چھپنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور ان کے بارے میں بھی اطلاعات زیادہ تر عوام کی طرف سے آرہی ہیں جن میں زیادہ تر اسی علاقے کے لوگ ہیں۔

ادھر اتوار کے روز آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوات میں شدت پسندوں نے مسلح گشت کرنے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز کے ساتھ بھی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب کہ صوفی محمد کی طرف سے دارالقضاء قائم کرنے کے حکومتی نوٹس کو مسترد کرنے کے بعد سوات میں امن و امان کے معاہدے کا مستقبل بھی غیر یقینی صورتحال اختیار کر گیا ہے۔

دفاعی امور کے تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ کے مطابق صوفی محمد تحریکِ طالبان کی طاقت سے خائف ہو کر ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے معذور دکھائی دیتے ہیں۔

دریں اثناء طالبان کی طرف سے مسلح گشت کا آغاز کرنے اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے بعد سے سوات رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔