1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بون کا بوٹینیکل گارڈن: نباتاتی نوادرات کا خزانہ

30 مئی 2009

جرمنی کے چھوٹے بڑے شہروں کے بےشمار باغات عام شہریوں کے لئے سیر و تفریح کا باعث ہونے کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں سے شہر بون کا بوٹینیکل گارڈن خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

https://p.dw.com/p/I0l7
بون کے پوپلزڈورف قلعہ اوربوٹینیکل گارڈن کے ایک حصے کی تصویرتصویر: Presseamt Bundesstadt Bonn

یہ باغ ہمیشہ ہی دنیا بھر میں علم نباتات اور باغبانی کے ماہرین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔ بون شہر کا دل کہلانے والے علاقے پوپلزڈورف کے قلعہ کی حدود میں واقع اس مشہور باغ کا رخ کرنے والے ملکی اور غیر ملکی ماہرین نباتات وہاں اس لئے جاتے ہیں کہ پھولوں، پودوں اور درختوں کی ان ہزاروں اقسام کا مطالعہ کرسکیں جنہیں ماہرین ایک حقیقی خزانہ سمجھتے ہیں۔

BdT Deutschland Wetter Winter Bonn Mandelblume blüht
موسم بہار میں بادام کے درخت کی ایک شاخ پر کھلنے والے پھولتصویر: AP

اس نباتاتی خزانے میں ایسے پودے اور درخت بھی شامل ہیں جن کی اقسام دنیا بھر میں تیزی سے ناپید ہوتی جارہی ہیں۔ انہی حیاتیاتی نوادرات میں سے ایک ٫سیشلزنٹ‘ کا پودا بھی ہے جس کی مثال دیتے ہوئے میونخ کے معروف ماہر بناتات آندریاس گروئگر کہتے ہیں:

"سیشلز نٹ کے بون کے اس باغ میں مسلسل نشوونما پانے والے پودوں کودیکھتے ہوئے یہ احساس ہوتا ہے کہ آج کے دور میں ایسے باغات، نایاب ہوتی جارہی پودوں کی قسموں کے تحفظ کے لئے کتنے اہم ہیں۔ یہ پودا بحرہند کے علاقے کی بہت سے جزائر پر مشتمل ریاست سیشلز کے صرف دو جزائر پر پایا جاتا ہے۔ لیکن وہاں اپنے قدرتی ماحول میں بھی پودوں کی اس قسم کو ناپید ہوجانے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔"

Bonn Poppelsdorfer Schloss
بوٹینیکل گارڈن کے اندر سے لی گئی پوپلزڈورف قلعہ کی ایک تصویرتصویر: DW

کئی ماہرین نباتات کو شکوہ ہے کہ یورپی ملکوں کے بہت سے شہروں میں عام افراد کی باغات اور پودوں میں دلچسپی بتدریج کم ہوتی جارہی ہے حالانکہ یہی باغات عام شہریوں، خاص طور سے بچوں اور نوجوانوں میں، اس احساس کو بہت تقویت دے سکتے ہیں کہ انہیں بھی تحفظ ماحول کے عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔

میونخ کے ماہر نباتات آندریاس گروئگر کہتے ہیں: "ایسے باغات کی موجودگی سے ایک بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہم شہریوں کو یہ بتا اور سکھا سکتے ہیں کہ کس طرح کے پودوں کی نشونما کس طرح کے ماحول میں کیسے کی جاتی ہے۔"

ابھی حال ہی میں بون کے اس باغ کا تفصیلی مطالعاتی دورہ کرنے والوں میں کینیڈا سے آنے والے ماہر حیاتیات ڈیوڈ اینزورتھ بھی شامل تھے جو مانٹریال میں اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع کے سیکریٹیریٹ کے لئے کام کرتے ہیں۔

ڈیوڈ اینز ورتھ کا بون کے اس مشہور زمانہ باغ کے بارے میں ایک سائنسدان کے طور پر تبصرہ بہت مختصر لیکن جامع تھا: "بوٹینیکل گارڈنز اس لئے اہم ہیں کہ ان کے ذریعے انسان ذاتی تجربے کی صورت میں سیکھتا ہے۔"

رپورٹ: انعام حسن ، ادارت: مقبول ملک