1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: حکام کی آنکھوں تلے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی

16 جون 2020

ایک مطالعے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ ’کينٹلر پراجيکٹ‘ نامی ايک منصوبے کے تحت ماضی ميں بے گھر بچوں کو پرورش اور دیکھ بھال کے لیے ’پيڈوفائلز‘ یا بچے بازوں کے حوالے کیا جاتا رہا اور يہ عمل کئی دہائيوں تک جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/3dqsI
Symbolbild - Kindesmissbrauch
تصویر: Imago Images/Imagebroker

محض تجربے کے طور پر شروع ہونے والا یہ سلسلہ کئی دہائیوں تک جاری رہا۔ برلن ميں منظر عام پر آنے والی ایک مطالعاتی رپورٹ ميں یہ انکشاف کيا گيا ہے کہ یہ نیٹ ورک مغربی برلن ميں بھی پایا جاتا تھا۔ یہ مطالعہ برلن اسٹیٹ کی طرف سے جرمن صوبے لوئر سکسنی کے شہر ہلڈشہائم کی یونیورسٹی کو تحقیق کے لیے دیے گئے ایک پروجیکٹ کے تحت کرایا گیا۔ اس مطالعے کی حتمی رپورٹ سے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

کينٹلر ايکسپیریمنٹ کيا تھا؟

ہیلموٹ کينٹلر معروف جرمن ماہر نفسیات و جنسی امور ہونے کے ساتھ ساتھ ہنوور یونیورسٹی کے معاشرتی تعلیم کے پروفیسر بھی تھے۔ 1928ء ميں شہر کولون ميں پیدا ہونے والے کينٹلر کا انتقال 2008 ء ميں ہنوور میں ہوا۔ ہیلموٹ کينٹلر کے نظریات کو 'پیڈوسیکسوالٹی‘ کے تناظر میں انتہائی متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بچوں کی پرورش کے لیے انہيں بچے بازوں کے حوالے کرنے کے عمل کی حمایت کی بلکہ ان کی تحقیق ميں بچے بازی کے عمل کو غير نقصان دہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔

برلن کی سینیٹ نے اس متنازعہ محقق کے کاموں کے معاشرے پر اثرات، خاص طور سے 1960ء کی دہائی کے آخری سالوں ميں بچوں اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی خدمات انجام دینے والے اداروں میں پائے جانے والے اثرات اور اس کے نتائج کا مطالعہ کرايا۔

پیڈوفائل پوزیشن کا دفاع

تازہ مطالعہ کے مطابق سابقہ ​​مغربی برلن ميں بچوں اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی ایجنسی رضاعی بچوں کے ساتھ سرکاری جگہوں پر ہونے والی جنسی زیادتی کے معاملات ميں ثالثی کی ذمہ دار تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1970ء کے عشرے میں انتظامیہ میں نوجوانوں کے لیے ذمہ دار اور انفرادی طور پر برلن کے ضلعی یوتھ فلاحی دفاتر میں ایک نیٹ ورک موجود تھا، جس میں پیڈوفائلز يا بچے بازوں کو باقاعدہ عہدوں رکھا گیا تھا۔ ان ميں ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشنل ریسرچ، فری یونیورسٹی اور پیڈیگوجیکل سیمینار گوٹینگن کا تذکرہ شامل ہے۔ برلن کے پیڈگوجیکل سينٹر، جہاں کنٹلر نے کام کیا تھا، اور صوبے ہیسے میں واقع اوڈن والڈ اسکول کے مابین رابطوں کی واضح نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اوڈن والڈ اسکول، بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد 2015 ء میں بند کر دیا گیا تھا۔

اس تجربے ميں طاقت ور اور بارسوخ افراد شریک

’کينٹلر تجربے‘ کے ایک حصے کے طور پر نوعمروں کو جان بوجھ کر پیڈوفائل مردوں کے حوالے کیا جاتا تھا۔ کينٹلر نے اس منصوبے کا جواز يہ پیش کیا کہ نوجوان مردوں کے اثر و رسوخ میں پروان چڑھنے والے بچے معاشرتی طور پر مستحکم بن سکتے ہيں۔ گزشتہ سال کی ایک عبوری رپورٹ کے مطابق یہ سلسلہ 1960ء کی دہائی کے آخر میں شروع ہوا تھا اور 2000 ء کی دہائی کے اوائل میں ختم ہوا۔ رپورٹ کے مطابق 'فوسٹر ہومز ميں بعض اوقات سائنسی، تحقیقی اداروں اور دیگر تعلیمی پس منظر والے طاقت ور حضرات بھی شامل تھے، جو بچے بازی کے فعل کی وکالت کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ نوجوانوں کے بہبود کے دفاتر اور سینیٹ انتظامیہ کے چند ملازمین بھی اس نیٹ ورک کا حصہ تھے اور مردوں اور بچوں کی بچے بازوں تک رسائی کا ذریعہ بنتے تھے۔

متاثرین میں سے دو اب برلن کے ضلعے ٹیمپل ہوف شونيبرگ کی انتظامیہ سے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے مقدمات سالوں سے چل رہے ہیں۔

ک م / ع س/ ایجنسیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید