1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی اکیلے پرورش کرنے والی مائیں، زیادہ سہولتوں کا مطالبہ

9 نومبر 2011

یورپی یونین کے رکن سبھی ملکوں میں مردوں اور خواتین کو برابر حقوق حاصل ہیں۔ اب یورپی پارلیمان کے ارکان نے مطالبہ کر دیا ہے کہ اپنے بچوں کی اکیلے پرورش کرنے والی ماؤں کو سماجی اور مالی حوالے سے زیادہ سہولیات دی جائیں۔

https://p.dw.com/p/137cn
تصویر: Fotolia/otisthewolf

یورپی پارلیمان کے ارکان نے ابھی حال ہی میں مطالبہ کیا کہ یونین کے رکن تمام 27 ملکوں میں اپنے بچوں کی اکیلے پرورش کرنے والی ماؤں کے لیے فیملی سینٹرز قائم کیے جائیں اور ایسی خواتین کی ریاستی سطح پر زیادہ مدد کی جائے جن کی ماہانہ آمدنی بہت کم ہوتی ہے یا جو صرف سرکاری مالی امداد پر ہی گزارہ کرتی ہیں۔

برسلز میں یورپی پارلیمان کے ایک حالیہ اجلاس میں ارکان کی طرف سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ایسی خواتین کی بہتر مدد کے لیے، جو اپنے جیون ساتھی کے بغیر ہی اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہیں، انہیں ٹیکسوں میں زیادہ چھوٹ دی جائے، اضافی طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور سرکاری رہائش کے انتظامات بھی بہتر بنائے جائیں۔ یورپی ارکان پارلیمان کے مطابق یونین کی رکن ریاستوں کو یہ بھی کرنا چاہیے کہ جو پیداواری اور کاروباری ادارے اپنے ہاں single mothers کو ملازمتیں دیں، انہیں بھی ٹیکسوں میں چھوٹ سمیت مختلف طرح کی مراعات دی جائیں۔

Kinder auf einem Spielplatz
تصویر: BilderBox

یورپی پ‍ارلیمان کی اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک رکن باربرا ماتیرا کے بقول ایسی خواتین کے لیے گھر سے کام کر سکنے اور جزوقتی روزگار کی سہولتوں میں بہتری بھی ناگزیر ہو چکی ہے۔ یورپی پارلیمان میں سب سے بڑے حزب یورپی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی ماتیرا کے مطابق یورپ کو اس بارے میں نئی قانون سازی کرنی چاہیے کہ اکیلے ہی اپنے بچوں کی پرورش کرنے والی ماؤں کی گھریلو زندگی اور پیشہ ورانہ زندگی میں توازن قائم کرنے میں ان کی بھرپور مدد کی جا سکے۔

یورپی یونین کی انصاف سے متعلقہ امور کی نگران خاتون کمشنر ویویئن رَیڈنگ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں اپنے کسی مرد ساتھی کے بغیر بچوں کی پرورش کرنے والی خواتین کی موجودہ شرح میں سن 2030 تک 22 فیصد سے لے کر 29 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔ ان حالات میں ایسی خواتین اور ان کے بچوں کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے یورپی سطح پر نئی قانون سازی اور بھی ضروری ہے۔

Europäisches Parlament in Straßbourg
سٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کی عمارتتصویر: EU

یورپی پارلیمان کے ڈیموکریٹ اور سوشل ڈیموکریٹ ارکان کی اس تجویز کے برعکس بہت سے قدامت پسند ارکان پارلیمان کی رائے یہ ہے کہ اس بارے میں کوئی نئی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یوں معیشت پر اضافی بوجھ کے علاوہ روزگار کی منڈی میں ایسی خواتین کے لیے ملازمتوں کے مواقع بھی کم ہو جائیں گے۔ دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ایسے ارکان پارلیمان کا دعویٰ ہے کہ زچگی کی صورت میں زیادہ طویل رخصت اور دیگر اضافی سہولیات کے باعث یورپی آجر ادارے نوجوان خواتین اور اپنے بچوں کی اکیلے پرورش کرنے والی ماؤں کو ملازمتیں دینے سے ہچکچانے لگیں گے۔

تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی OECD کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پوری یورپی یونین میں پانچ فیصد خواتین ایسی ہیں جو اپنے بچوں کی پرورش اکیلے ہی کرتی ہیں۔ ان میں سے دو تہائی مائیں ساتھ ساتھ ملازمتیں بھی کرتی ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید