1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بچی کا سر قلم کرنے کا حکم اللہ نے دیا‘، ملزمہ کا بیان

مقبول ملک2 مارچ 2016

روس میں ایک بچی کا سر قلم کرنے والی ایک آیا نے ماسکو کی ایک عدالت میں پیشی کے دوران کہا کہ اس بچی کا سر قلم کر دینے کا ’حکم اللہ کا تھا‘۔ قتل کے بعد ملزمہ اس لڑکی کا سر لے کر ایک سڑک پر اس کی نمائش کرتی رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/1I5Rk
Russland Moskau Kondolenz für ermordetes Kleinkind
اس ہولناک قتل نے روسی عوام کو ہلا کر رکھ دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/E. Shipenkov

روسی دارالحکومت ماسکو سے بدھ دو مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں ملزمہ نے جس بچی کو قتل کیا، وہ ایک آیا کے طور پر اسی کی نگہداشت میں تھی۔ مشتبہ قاتلہ کا نام گل چہرہ بوبوکُولووا ہے اور اس کا تعلق وسطی ایشیا کی مسلم اکثریتی ریاست ازبکستان سے ہے۔

گل چہرہ کی عمر 38 برس ہے اور اسے پیر انتیس فروری کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اس قتل کے مبینہ ارتکاب کے بعد ماسکو کے ایک زیر زمین ریلوے اسٹیشن کے باہر کھڑی مقتولہ بچی کا کٹا ہوا سر ہوا میں لہرا رہی تھی۔ گرفتاری کے بعد اس خاتون کو نفسیاتی معائنے کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا تھا۔ روسی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اس جرم سے متعلق رپورٹوں میں ملزمہ کو ’خونی آیا‘ کا نام دیا گیا تھا۔

آج بدھ دو مارچ کے روز جب اس ملزمہ کو ماسکو کی ایک ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے موقع پر موجود صحافیوں کو اس قتل کے بارے میں بتایا، ’’یہ وہ اقدام تھا، جس کا حکم اللہ نے دیا تھا۔‘‘ گل چہرہ کو آج ماسکو کی ایک عدالت میں اس لیے پیش کیا گیا تھا کہ عدالتی سطح پر اس کی گرفتاری کی تصدیق کی جا سکے اور ساتھ ہی اس کے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں رکھے جانے کی مدت میں اضافہ کیا جا سکے۔

اس ملزمہ نے آج عدالت میں ملزمان کے لیے مخصوص پنجرے میں کھڑے ہو کر ٹوٹی پھوٹی روسی زبان میں کہا، ’’اللہ امن کا پیغام پھیلانے کے لیے ایک نیا پیغمبر بھیج رہا ہے۔‘‘ اس موقع پر ملزمہ نے عدالت میں صحافیوں کے ایک بڑے ہجوم کی موجودگی میں یہ بھی کہا، ’’مجھے بھوک لگی ہے، مجھے کھانے کے لیے کچھ نہیں دیا گیا۔ اس طرح میں ایک ہفتے کے اندر اندر مر جاؤں گی۔‘‘

قتل کے اس واقعے کی چھان بین کرنے والی روسی خاتون اہلکار اولگا لاپتیوا نے سماعت کے دوران واضح طور پر جذباتی انداز میں عدالت کو بتایا، ’’ملزمہ بوبوکُولووا پر شبہ ہے کہ وہ انتہائی شدید نوعیت کے جرم کی مرتکب ہوئی ہے اور اسے لازمی طور پر تین سال سے زائد مدت کی سزائے قید سنائی جانا چاہیے۔‘‘ سماعت کے بعد مزید کارروائی ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ملزمہ کو دو ماہ کے لیے پولیس کی تفتیشی حراست میں دے دیا۔

تفتیشی ماہرین کے مطابق یہ طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا ملزمہ نے اس قتل کا ارتکاب اکیلے کیا یا اس جرم میں اسے کسی دوسرے ملزم یا ملزمان کی مدد بھی حاصل تھی۔ ساتھ ہی ملزمہ کی ذہنی صحت کے تعین کے لیے اس کے نفسیاتی معائنے بھی جاری ہیں۔

Russland Moskau Polizisten auf Straße nach Mord an Kleinkind
ملزمہ گل چہرہ مقتولہ بچی کا سر اس زیر زمین ریلوے اسٹیشن کے بایر کھڑے ہو کر ہوا میں لہرا رہی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/M. Shipenkov

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ گل چہرہ نے جس بچی کا سر قلم کیا، اس کا نام ناستیا تھا اور اس کی عمر پانچ سال کے قریب تھی۔ گل چہرہ پر الزام ہے کہ 2011ء میں پیدا ہونے والی ناستیا کا ایک تیز دھار آلے سے سر اسی نے قلم کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ناستیا مرگی کی مریضہ تھی اور اپنے ہم عمر بچوں کے مقابلے میں پڑھنے اور سیکھنے میں قدرے سست رفتار تھی۔

استغاثہ کے مطابق گل چہرہ جرم کے ارتکاب کے وقت شمال مغربی ماسکو کے ایک فلیٹ میں ناستیا کے والدین کے گھر پر اس بچی کی نگہداشت پر مامور تھی۔ اس بچی کو قتل کرنے کے بعد ملزمہ نے فلیٹ کو آگ لگا دی تھی اور وہاں سے فرار ہو گئی تھی۔ جاتے وقت وہ ناستیا کا سر بھی ساتھ لے گئی تھی، جسے شہر کے ایک زیر زمین ریلوے اسٹیشن کے باہر کھڑے ہو کر ہوا میں لہراتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اپنی گرفتاری کے وقت سیاہ لباس میں ملبوس گل چہرہ ’ہر کسی کو دھماکے سے اڑا دینے‘ کی دھمکیاں دینے کے علاوہ ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بھی لگا رہی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں