1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بچے اور معذور افراد خود کش کار بم حملوں کے ڈرائیور ہیں‘

عابد حسین
24 فروری 2017

ایک امریکی جنرل نے بتایا ہے کہ داعش اپنے خود کش کار بم حملوں میں بچوں اور معذور افراد کو استعمال کر رہی ہے۔ اس جہادی تنظیم کی جانب سے یہ حملے موصل میں عراقی فوج کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2YArt
Irak Kampf um Mosul
تصویر: Reuters/A. Al-Marjani

امریکی ایئر فورس سے تعلق رکھنے والے بریگیڈیئر جنرل میٹ آئیلر نے عراقی دارالحکومت بغداد میں نیو ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موصل کی لڑائی میں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ظالمانہ حکمت عملی انتہائی پریشان کن ہے۔ وہ میدان جنگ میں کامیابی کے لیے تمام اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔

 آئیلر کے مطابق ان میں ایک یہ ہے کہ عراقی فوج پر ہونے والے کار بم حملوں میں بچوں اور معذور افراد کو سوار کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا۔ امریکی جنرل کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اب جہادی صفوں میں خودکش ڈرائیوروں کی شدید کمی واقع ہو گئی ہے۔

ان کے مطابق کار بم حملوں کے لیے کسی قریبی مقام سے گاڑی کو اسٹارٹ کرنے کے بعد بچے یا کسی معذور افراد کے ہاتھ میں اسٹیئرنگ تھما دیا جاتا ہے۔ جنرل کے مطابق بارود سے لدی گاڑیوں پر بچوں اور معذور افراد کو زبردستی سوار کرنے کا عملی مشاہدہ اُن کے ایجنٹ کر چکے ہیں۔

Irak Kampf um Mossul Flüchtlinge
چلتیی گولیوں اور پھٹتے ہوسے بموں سے موصل کے بچے شدید خوف زدہ ہیںتصویر: Reuters/Z. Bensemra

بریگیڈیئر جنرل میٹ آئیلر نے واضح کیا کہ بسا اوقات دیکھا گیا کہ گاڑی کا ڈرائیور گاڑی کو چلانے کے بعد اُس کا کنٹرول کسی بچے یا معذور فرد کے ہاتھ میں دے کر خود آرام سے اُتر کر قریبی کسی عمارت کے چھپ جاتا ہے تا کہ وہ خود بھی دھماکے کی تباہ کاری سے بچ سکے۔ جنرل کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے کمانڈ اور کنٹرول کے نگران بڑی شدت سے بچے اور معذور افراد کی تلاش میں مصروف ہیں تاکہ پیش قدمی کرتی عراقی فوج کو روکا جا سکے۔

دوسری جانب امریکی فوج کے چیئرمین برائے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈَنفورڈ نے کہا ہے کہ شام اور عراق میں اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینے کے بعد بھی اِس جہادی تنظیم کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کی عسکری مہم پینٹاگون کے نئے پلان کا حصہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی فوج کو ایک ماہ کے اندر اندر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو مکمل شکست دینے کے لیے فوجی منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جنرل ڈَنفورڈ نے یہ بیان اس پلان کے مرتب کرنے کے لیے ہونے والی پینٹاگون کی ایک میٹنگ میں دیا۔ امریکی جنرل نے یہ بھی کہا کہ داعش صرف شام اور عراق کے لیے نہیں بلکہ سبھی خطوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔