1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچے پرجنسی تشدد اور قتل، امارتی شہری کو سزائے موت

11 اپریل 2010

دوبئی کی ایک عدالت نے ایک اماراتی شہری کی سزائے موت پر نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اس شخص پر الزام تھا کہ اس نے ایک پاکستانی بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور بعد میں اسے قتل کر دیا۔

https://p.dw.com/p/MtAk
تصویر: AP

اتوار کے روز دوبئی کے ایک مقامی روزنامے میں چھپنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جج فاہمی فاہمی نے اس مجرم کو 27 جنوری کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ تاہم اس کے وکیل عبداللہ المدہرب نے نظر ثانی کی اپیل داخل کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا تھا کہ ان کے مؤکل کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے، لہٰذا انہیں سزا کی بجائے، ہسپتال بھیجا جائے۔

خلیجی اخبار گلف نیوز کے مطابق وکیل صفائی کا موقف تھا کہ یہ ملزم مسلسل مشکل صورتحال اور حالات سے گزر رہا تھا۔ وکیل صفائی المدہرب کے مطابق بچپن میں والدہ کے انتقال کے بعد شراب نوشی کے الزامات کے تحت اسے سکول سے بھی نکال دیا گیا تھا اور یہ شخص مسلسل ذہنی مسائل میں گھرا ہوا تھا۔

اخبار کا خیال ہے کہ اب یہ مقدمہ دوبئی کی سپریم کورٹ میں چلا جائے گا۔ اس سزا یافتہ شخص نے مقدمے کے آغاز ہی میں اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔ اپنے اعترافی بیان میں اس کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس 27 نومبر کو عیدالضحیٰ کے روز، جب تمام افراد مسجد کے قریب عید گاہ میں نماز کی ادائیگی میں مصروف تھے، تو اس نے مسجد ہی میں اس بچے کوپہلے تو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کر دیا۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارت کے تعزیراتی قوانین میں سزائے موت موجود تو ہے، تاہم وہاں بہت ہی کم مواقع پر ایسا ہوتا ہےکہ کسی شخص کو یہ سزا سنائی جائے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : کشور مصطفیٰ