1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچے کو 'لے اڑنے' والا غبارہ والدین کو لے ڈوبا

24 دسمبر 2009

امریکہ میں ایک بچے کے ایک غبارے کے ساتھ اڑنے کی افواہ پھیلانے والے والدین کے لئے سزائے قید کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ باپ کو تین ماہ جبکہ ماں کو بیس دن کی سزائے قید کا سامنا کرنا ہوگا، جس کا اطلاق دس جنوری سے ہوگا۔

https://p.dw.com/p/LCer
تصویر: AP

ڈینور کے نواحی علاقے فورٹ کولنس کی عدالت میں جج اسٹیفن شاپنسکی نے فیصلہ سنایا تو 'غبارے والے بچے' کے اڑتالیس سالہ والد رچرڈ ہین کا چہرہ ہر طرح کے جذبات سے عاری تھا۔ ان کی پینتالیس سالہ اہلیہ مایومی ہین بیس دن کی سزا اپنے شوہر کی سزا ختم ہونے پر شروع کریں گی۔

ان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا، 'یہ دھوکہ دہی اور ناجائر استعمال کا معاملہ ہے، ہینز کے بچوں اور ذرائع ابلاغ کا ناجائز استعمال، جبکہ عوام کے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچائی گئی۔ یہ کھیل پیسہ بنانے کے لئے رچایا گیا۔'

رچرڈ ہین تیس دن قید رہیں گے جبکہ بقیہ ساٹھ روز، وہ دن میں تعمیراتی کام کریں گے جبکہ رات جیل میں ہی بسر کریں گے۔ ان کی اہلیہ ہفتہ وار دو دن جیل کاٹتے ہوئے بیس دن پورے کریں گی۔

6 jähriges Kind fliegt in HOT AIR BALOON
امدادی ٹیمیں اس غبارے کا پیچھا کرتی رہیںتصویر: AP

استغاثہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اِس جوڑے کے لئے سزائے قید کا فیصلہ سنایا جائے تاکہ ذاتی مفاد کے لئے ایسی افواہیں پھیلانے کا ارادہ رکھنے والوں کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہین نے شہرت کے حصول کے لئے افرادی قوت اور پیسہ برباد کرایا۔ رچرڈ ہین قبل ازیں اپنے اس اقدام پر امدادی ٹیموں اور عوام سے معافی بھی مانگ چکے ہیں۔

کولوراڈو کے اس جوڑے نے پندرہ اکتوبر کو پولیس اور ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ ان کا چھ سالہ بیٹا فیلکن گیس کے غبارے کے ساتھ اڑ گیا ہے۔ یہ خبر دُنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی۔ کولوراڈو میں اس غبارے کو روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر امدادی آپریشن شروع ہو گیا تھا، جس میں فوجی ہیلی کاپٹر بھی استعمال ہوئے۔ کولوراڈو ایئرپورٹ کی طرف جانے والی پروازوں کے رُوٹ بھی تبدیل کئے گئے۔ اس امدادی آپریشن کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔ تاہم فیلکن کو بعدازاں گھر پر چھپا پایا گیا۔

اس جوڑے نے یہ خبر سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے پھیلائی، جس کا مقصد اپنے لئے ریئلٹی ٹی وی سیریز حاصل کرنا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی