1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچے کی پٹائی پر شامی شہری کو پانچ برس قید کی سزا

عاطف بلوچ، روئٹرز
17 دسمبر 2016

یونان کی ایک عدالت نے سیاسی پناہ کے متلاشی ایک شامی شہری کو اپنے بچے کو پیٹنے کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس شخص نے اپنے تین سالہ بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

https://p.dw.com/p/2US8R
Griechenland Flüchtlingslager Chios
تصویر: Getty Images/AFP/L. Gouliamaki

یونانی خبر رساں ادارے ANA کے مطابق شامی شہری کو جمعے کے روز یہ سزا سنائی گئی۔ اس 31 سالہ شامی شہری کے ہاتھوں تین سالہ بچے کی پٹائی کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی تھی، جس پر شدید تنقید کی جا رہی تھی۔ یہ واقعہ کچھ عرصے قبل یونانی جزیرے چیوس میں واقع سودا کے مہاجر کیمپ میں رونما ہوا تھا اور گزشتہ منگل کو یونانی پولیس نے اس شامی مہاجر کو حراست میں لیا تھا۔

وکلائے استغاثہ کے مطابق اس مجرم نے بچے کی پٹائی اپنی بیوی پر دباؤ ڈالنے کے لیے کی، کیوں کہ اس کی بیوی دیگر بچوں کے ساتھ ترکی ہی میں رک گئی تھی اور یہ شخص چاہتا تھا کہ وہ بھی چیوس پہنچے۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ بچے کو یونانی حکام نے اپنی تحویل میں لے کر دیکھ بھال کے ایک مرکز میں پہنچا دیا تھا۔

ترکی کے قریب واقع متعدد دیگر جزائر پر واقع مہاجر بستیوں کی طرح سودا کیمپ بھی مہاجرین کی کثرت کا شکار ہے اور یہاں بھی مہاجرین کسمپرسی کا شکار ہیں۔

یونانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق چیوس کے جزیرے میں واقع مہاجر بستی میں زیادہ سے زیادہ ایک ہزار تارکین وطن کی گنجائش ہے، تاہم یہاں موجود افراد کی تعداد چار ہزار سے زائد ہے۔

یہ افراد رواں برس مارچ سے اس جزیرے پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت ترکی سے یونان کا رخ کرنے والے مہاجرین کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ یونان ہی میں سیاسی پناہ کی درخواست دیں، جب کہ ناکام درخواست گزاروں کو ترکی واپس بھیجا جائے۔

یہ بات اہم ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدے کے ساتھ ساتھ بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی قومی سرحدوں کی بندش کی وجہ سے ہزاروں مہاجرین یونان میں پھنسے ہوئے ہیں۔