1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بڑے امدادی ادارے دفتری دلدلیں ہیں‘

عابد حسین24 مئی 2016

ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ سرگرم اور فعال بڑے امدادی اداروں میں بیوروکریٹک مراحل انتہائی زیادہ ہیں۔ یورپی یونین کی ایک کمیشنر کا خیال ہے کہ یہ ادارے دفتری نظام کو آسان بنا کر امدادی کاموں پر زیادہ توجہ دے سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Itg3
تصویر: picture-alliance/dpa/Oliver Berg

ترک شہر استنبول میں منعقدہ ورلڈ ہیومینٹیرین سمٹ میں ایک پیش کردہ تجویز کو فعال بنانے کے حوالے سے یہ تصور پیش کیا گیا ہے کہ بڑے بڑے امدادی اداروں کو قائل کیا جائے کہ وہ دفتری امور کے لیے مقرر عملے کی تدوین کرتے ہوئے اُس میں کمی لائیں تاکہ امدادی عمل کو تقویت حاصل ہو سکے۔ مبصرین کے مطابق اِس تجویز پر عمل کر کے بین الاقوامی امدادی ادارے ہنگامی امداد کے سلسلے میں زیادہ جلدی فیصلے کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔

یورپی یونین کی کمیشنر برائے بجٹ اور ہیومن ریسورسز کرسٹیلینا جیورجیوا نے یہ تجویز استنبول منعقدہ سمٹ میں پیش کی ہے۔ اُن کے مطابق جتنی بڑی امدادی تنظیم ہے، اتنا ہی بڑا اُس کا بیوروکریٹک سیٹ اپ ہے اور یہ فیصلہ سازی میں تاخیر کا باعث بننے کے علاوہ مالی بوجھ کی بھی وجہ ہے۔ جیورجیوا کے مطابق بیوروکریٹک عملے میں کمی آج کے وقت کی ضرورت ہے اور ایسے اداروں کو دفتری دلدل سے نکلنا ہو گا۔ انہوں نے تجویز کیا ہے کہ ڈونرز اور امدادی اداروں کو افہام و تفہیم کے ساتھ عملے کا انتخاب ضرورت کے مطابق کرنا ہو گا۔

OXFAM Logo
سرگرم اور فعال بڑے امدادی اداروں میں بیوروکریٹک مراحل انتہائی زیادہ بتائے جاتے ہیںتصویر: AP Graphics

انہوں نے بتایا کہ دنیا کے متاثرہ افراد کو اٹھائیس بلین ڈالر کی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور کئی ادارے زیادہ سرمایہ اکھٹا کرنے کی جدوجہد میں بھی مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ملازمین پر زیادہ بجٹ صرف کرنے کے عمل میں بسا اوقات کئی مقامات پر اضافی ملازمین رکھ لیے جاتے ہیں اور مسابقت کے اِس دور میں یہ ایک سنگین معاملہ بنتا جا رہا ہے لہذا اِس پر توجہ دینا اشد ضروری ہے۔ بلغاریہ سے تعلق رکھنے والی خاتون کمیشنر کے مطابق بیوروکریٹک سیٹ اپ میں اضافے کی وجہ امداد دینے والے بھی ہیں کیونکہ وہ اپنے عطیات کے استعمال کے لیے افراد کا تعین پہلے جاننے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔

یورپی یونین کی کمیشنر نے کہا کہ اگر یہ تمام بڑے امدادی ادارے کسی ایک ملک کی شکل اختیار کر لیں تو وہ دنیا کا دسواں بڑا ملک بن سکتے ہیں کیونکہ اِس کی آبادی 130 ملین نفوس پر مشتمل ہو گی۔ کرسٹیلینا جیورجیوا کی مراد تمام بڑے اداروں کے دنیا بھر میں قائم دفاتر میں کام کرنے والے عملے کی تعداد کی جانب ہے۔ انہوں نے اپنی تجویز کو ’گرینڈ بارگین‘ کا نام دیا ہے۔ اس کی تشریح کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ یہ عمل حقیقت میں باہمی احتساب کے مساوی ہو سکتا ہے کیونکہ بیوروکریٹک سیٹ اپ کی تطہیر سے اِن اداروں کا سرمایہ زیادہ افراد کی بھلائی کا باعث ہو گا۔