1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات: بی جے پی کو’ موضوع‘ مل گیا

افتخار گیلانی، نئی دہلی29 مارچ 2009

بھارتی حزبِ اختلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار لال کرشن ایڈوانی نے انکشاف کیا کہ بھارت کے پانچ سو سے چودہ سو بلین ڈالرز کی بلیک منی سوئس بینک کھاتوں میں جمع ہے۔

https://p.dw.com/p/HMJc
بی جے پی کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار ایل کے ایڈوانیتصویر: AP

سوئس بینکوں میں بلیک منی جمع کرنے کا معاملہ تیسری دنیا کے ملکوں میں ہمیشہ ایک اہم معاملہ رہا ہے۔ ایڈوانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان رقومات کی تفصیل معلوم کرے اور انہیں بھارت واپس لانے کے اقدامات کرے۔

کسی موثر انتخابی موضوع کی تلاش میں پریشان بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس معاملے کو اپنے انتخابی موضوع میں اولین ترجیح دینے کا اعلان کیا ہے اور وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ سے مطالبہ کیا کہ لندن میںں ہونے والی جی بیس کے اجلاس میں اسے اٹھائیں۔

UBS Bank in der Schweiz
سوئٹزرلینڈ کا مرکزی یو بی ایس بینکتصویر: AP

ڈاکٹر سنگھ اس اجلاس میں شرکتکے لیے لندن جان۔ والے ہیں۔جنوری میں دل کے آپریشن کے بعد ڈاکٹر سنگھ کے یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔

سوئس بینکوں کے خصوصی رازداری قانون کی وجہ سے تیسری دنیا کے بدعنوان سیاست دان ‘ بیوروکریٹ اور تاجر اپنی آمدنی کا بڑا حصہ سوئس بینکوں میں جمع کرتے ہیں لیکن اب دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد امریکہ اور دیگر طاقتوں کے دباو میں آکر سوئس بینکوں نے ان کھاتوں کی تفصیلات بتانے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما کے علاوہ جرمنی‘ فرانس اور دیگر ملکوں کے رہنماؤں نے سوئس بینک حکام پر دباو ڈالا کہ وہ ایسے تمام افراد کی تفصیلات فراہم کریں جن کی رقومات ان کے بینکوں میں جمع ہیں۔ امریکی صدر نے اس سلسلے میں سوئس بینکوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی جس کے بعد سب سے بڑے سوئس بینک یو بی ایس نے گزشتہ فروری میں تین سو ایسے افراد کی فہرست امریکہ کو سونپ دی جو مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔

Indien: Manmohan Singh, Sikh und Finanzpolitiker als Ministerpräsident vereidigt
بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ دل کے آپریشن کے بعد پہلی مرتبہ جی بیس اجلاس میں شرکت کے لیے بیرونِ ملک سفر کریں گےتصویر: AP

ایک اندازے کے مطابق دو ہزار سات میں سوئس بینکوں میں بیرونی ملکوں کے پانج اعشاریہ سات ٹرلین ڈالرز یا تقرےباً دو سو پچاسی لاکھ کروڑ روپے جمع تھے ۔

غیرملکی رقومات جمع کرنے کے سلسلے میں بھارت سرفہرست ہے۔ اس کے تقرباً پانچ سو تا چودہ سو بلین ڈالرز یا پچیس لاکھ کروڑ روپے سے 70لاکھ کروڑ روپے سوئس بینکوں میں جمع ہےجو ملک کےجی ڈی پی کا پچاس تا بیس فیصد ہے۔

بھارت نے جتنی رقم دوسرے ملکوں سے قرض کے طورپر لے رکھی ہے یہ رقم اس سے تین سے دس گنا زیادہ ہے۔

Anhänger der Bharatiya Janata Partei im indischen Teil Kaschmirs 2
بی جے پی عام انتخابات میں فتح کے لیے پرامید ہےتصویر: picture-alliance / dpa



ایڈوانی نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات میں یہ ان کا ایک اہم موضوع ہوگا۔ انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی ریاستوں کے وزرائے اعلی سے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو اس سلسلے میں ایک خط لکھیں اور ان کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے جمع پیسے واپس لائیں۔ بی جے پی نے اس سلسلے میں ملک کے ماہرین اقتصادیات پر مشتمل ایک ٹاسک فورس بھی بنادی جو اس معاملے کو آگے بڑھائے گی۔

اڈوانی نے کہا کہ اگر یہ پیسہ ملک میں واپس آجاتا ہے تو بھارت کے تقرےباً تمام چھ لاکھ دیہاتوں کو فی دیہات چار کروڑ روپے فراہم کیےجاسکتے ہیں جس سے وہاں تمام بنیادی سہولیات اور جدید ترین اسکول‘ اسپتال اور ضروریات کی دیگر چیزیں فراہم کی جاسکتی ہیں۔

درےں اثنا یہاں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج بی جے پی نے جس طرح سے سوئس بینکوں میں موجود بلیک منی اور کرپشن کا معاملہ اٹھایا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ ورون گاندھی کے متنازعہ بیانات سے پیدا ہونے والی صورت حال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔