بھارتی بحریہ کی صومالی بحری قذاقوں کے خلاف کاروائی
19 نومبر 2008بھارتی بحریہ کے مطابق قذاق جہاز پر آگ لگنے کے بعد دو تیزرفتارکشتیوں کو جہاز سے دور جاتے دیکھا گیا۔ بھارتی بحریہ کا کہنا ہے کہ INS Tabar کی جانب سے بحری قذاقوں پر یہ گولہ باری، ذاتی دفاع میں کی گئی۔ INS Tabar کے گولے داغنے سے، بحری قزاقوں کے بڑے جہاز پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئی اور اس پرآگ لگ گئی۔ بھارتی بحریہ کا خیال ہے کہ جہاز پر موجود بڑی مقدار میں اسلحے اور گولہ بارود کے پھٹنے سے یہ دھماکے سنائی دئیے۔
دوسری جانب اغوا ہونے والے سعودی بحری جہاز کو تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے۔ امریکی بحریہ کے مطابق پیر کے روز کینیا کی سمندری حدود سے اغوا کیا گیا سعودی عرب کا تیل بردار جہاز صومالیہ کی سمندری حدود میں لنگرانداز ہوگیا ہے۔ سعودی تیل کمپنی ارامکو کے مطابق جہاز پر سوار عملے کے پچیس افراد محفوظ ہیں۔
نیٹو نے سعودی عرب کے اتنے بڑے جہاز کےہائی جیک کو بحری قذاقی کا بڑا واقعہ قراردیا ہے جبکہ برطانیہ نے جہازاورعملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ Sirius Star نامی سعودی آئل ٹینکر میں موجود تیل کی قیمت دس کروڑ ڈالرسے زیادہ ہے۔ یہ جہاز سعودی عرب سے تیل لے کر امریکہ جا رہا تھا جب اسے صومالی قذاقوں نے اغوا کرلیا تھا۔
دریں اثناء چین کے ایک خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ کا ایک بحری جہاز جو ایران کے لیے گندم لے کر جا رہا تھا، اسے خلیجِ عدن سے اغوا کرلیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میری ٹائم ایجنسی نے ایک تازہ واقعے میں خلیج عدن سے یونان کے بحری جہاز کے ہائی جیک ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
ہانگ کانگ کے اغوا ہونے والے جہاز میں عملے کے پچیس ارکان سوار ہیں۔ یہ جہازایران کے لیے چھتیس ہزار ٹن گندم لے جا رہا تھا۔ اس علاقے میں ہائی جیک ہونے والے جہازوں کی تعداد اب اکیانوے ہو گئی ہے۔