1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی دارالحکومت میں ہفتے کی شام پانچ بم دھماکے: اکیس ہلاک، سو سے زائد زخمی

14 ستمبر 2008

بھارت کے دارالحکومت میں پانچ بم دھماکوں کے بعد سارے ملک میں سکیورٹی کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ پولیس بم دھماکوں کی اصل حقیقت اور مقاصد جاننے کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/FHe9
ہفتہ تیرہ ستمبر، دہلی بم دھماکے، ایک منظر، ایک زخمی سڑک پر گرا ہوا ہے۔تصویر: AP

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہفتے کی شام کو مختلف بم دھماکوں کے بعد صورت حال انتہائی پریشان حال ہو گئی۔ شہر میں خوف و ہرس پھیل چکا ہے۔ اِن بم دھماکوں کی کُل تعداد پانچ ہے۔ البتہ نئی دہلی کی مئیر آرتی مہراکے پہلے بیان کے مطابق کُل سات بم دھماکے ہوئے ہیں اِس سے پہلے پولیس ذرائع نے پانچ بم دھماکوں کی تصدیق کی تھی۔ ہلاکتوں کے بارے میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اکیس ہیں جب کہ مقامی میڈیا کے مطابق اِس تعداد میں اضافے ہو سکتا ہے جو تیس تک ہو سکتی ہے۔ زخمیوں کی تعداد ایک سو سے اوپر ہے جن میں کئی نازک حالت میں بیان کئے جاتے ہیں۔

Serie von Bombenanschlägen in Neu Delhi Indien
دہلی کے ماڈرن شاپنگ علاقے گریٹر کیلاش کا بم پھٹنے کے بعد کا منظرتصویر: picture-alliance /dpa

پولیس نے کئی افراد کو شبے کے الزام میں پابند کردیا ہے۔ بم پھٹنے کے مقامات سے حاصل ہونے نمونوں پر تفتیشی عمل جاری ہے۔ کلوز سرکٹ کیموروں کی ریکارڈنگ کا بھی معائنہ کیا جا رہا ہے۔

Serie von Bombenanschlägen in Neu Delhi Indien
بم پھٹنے کے ایک مقام پر تفتیش کرنے والے اور سکیورٹی اہلکارتصویر: picture-alliance /dpa

ویک اینڈ کے رش کی وجہ سے دھماکہ کرنے والوں نے انتہائی بھیڑ والے مقامات کا انتخاب کیا تھا۔ جن میں غفار مارکیٹ اور فیش ایبل شاپنگ ایریا گریٹر کیلاش بھی شامل ہیں۔

انڈین مجاہدین نامی تنظیم نے مقامی ٹیلی ویژن کو ایک ای میل روانہ کیا ہے جس میں اُس نے اِن بم ھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ای میل میں یہ بھی کہا گیا کہ تنظیم اِس سے پہلے بھی کئی بم دھماکے کر چکی ہے۔ پولیس کے مطابق گمنام تنظیم انڈین مجاہدین کالعدم سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ برائے انڈیا کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ اِسی تنظیم کی جانب سے جے پور اور بینگلور بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ کچھ حلقوں کا ایسے خدشات کا بھی اظہار کرنا ہے کہ اِس تنظیم کے کارکنوں کی تربیت پاکستان اور بنگلہ دیش میں کی گئی ہے۔

Serie von Bombenanschlägen in Neu Delhi Indien
بم پھٹنے والے مقام پر کسی ہلاک شدہ فرد کے لواحقین گریہ کرتے ہوئے۔تصویر: AP

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق دو بم کوڑے والے ڈبوں میں پھٹے۔ یہ کناٹ پیلس کے باہر اور انز والے علاقے میں پھٹے۔ مختلف علاقوں میں یہ بم وقفوں وقفوں سے پھٹتے رہے۔ اِن کے کم قوت کے ہونے کی پولیس نے تصدیق کی ہے۔

دہلی پولیس کمیشنر وائی ایس ڈاڈوال نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد بیس تک جا سکتی ہے کیونکہ کچھ زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ پولیس کمشنر نے یہ بھی بتایا کہ دو بم ایسے دستیاب ہوئے ہیں جو پھٹ نہیں سکے تھے جن کے فیوز نکال دئے گئے ہیں۔

BdT Bombenanschlag in Indien
تیرہ ستمبر کی شام بم دھماکوں میں زخمی ہونے والی ایک ماہ اپنے بچے کے ہمراہ۔تصویر: AP

بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران مختلف شہروں میں ہونے والے بم دھماکوں میں سینکڑوں معصوم اور بے گناہ افراد موت کا نوالہ بن چکے ہیں۔ بم دھماکے مسجد، مندر، ریل گاڑی اور مارکیٹوں میں کئے گئے۔

جولائی میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ہونے والے بم دھماکوں میں پینتالیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اِس سے پہلے بینگلور اور جے پور میں بھی سیریل بم دھماکے ہو چکے ہیں۔بھارت میں بم دھماکوں کا سلسلہ سن دو ہزار تین میں شروع ہوا تھا جب ممبئی کی ریل گاڑی پر دھماکے ہوئے تھے جن میں گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔

بھارتی دارالحکومت میں اِس سے پہلے بھی بم دھماکوں میں بے شمار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سن دو ہزار پانچ میں بھی نئی دہلی بم دھماکوں میں شاٹھ کے قریب لوگ مارے گئے تھے۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے اِن بم حملوں کی مذمت کرنے کے علاوہ ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔