1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی دیہات میں غذائی اشیاء روز بروز مہنگی

کشور مصطفیٰ10 نومبر 2015

بھارت کے دیہی علاقوں میں آئندہ برس غذائی اجزاء کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی پیشنگوئی کی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ دو سال سے مسلسل دیہی علاقوں میں پایا جانے والا قحط ہے۔

https://p.dw.com/p/1H3NG
تصویر: AP

خُشک سالی اور دیہی علاقوں میں اشیائے خورد و نوش کی ترسیل کے لیے ٹرانسپورٹ کے ناقص نظام کے سبب شکر اور دودھ جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں۔

گزشتہ تین دہائیوں سے یکے بعد دیگرے آنے والی خُشک سالی حکومت کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چُکی ہے۔ حکومت کے اخراجات کا حساب کتاب لگانے کا عمل نہایت پیچیدہ ہو چُکا ہے۔ خاص طور سے ایک ایسے وقت میں جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت بھارت میں سبسڈی میں کمی کی کوششیں کر رہی ہے جو ایک عرصے تک دیہی معیشت کو کافی سہارا دیے رہی۔

یہ مرکزی بینک کے لیے بھی ایک بدخبری ہے جسے افراط زر کے چار فیصد کا ہدف پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بھارتی شہروں اور قصبوں کا پھیلاؤ ہے جس پر قابو پانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سالوں لگ جائیں گے۔

BdT Reis in Indien
خشک سالی سے چاول کی کاشت کو بھی بہت نقصان پہنجا ہےتصویر: AP

بھارت میں ستمبر کے ماہ میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.41 فیصد تک پہنچ گئی تھی تاہم دیہی افراط زر 5.05 ہی تھا اور اس کی وجہ بنیادی طور پر غذائی اجزاء کی قیمتیں ہی تھیں۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اس صورتحال میں مزید خرابی پیدا ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ خاص طور سے زراعت کے شعبے میں ترقی کی سست روی اور کم تنخواہوں کے سبب افراط زر میں مزید اضافے کے امکانات ہیں۔

بھارت کے تجارتی ادارے Inditrade Derivatives and Commodities کے تجارت اور کرنسیز کے معاملات کے نگراں شعبے کے سربراہ ہریش گیلیپیلی کے بقول، ’’اس سال کی خشک سالی کے اثرات شکر، دودھ اور سبزیوں پر پڑیں گے اور ان کی فراہمی میں کمی آئے گی‘‘۔ ہریش نے کہا ہے کہ آئندہ برس یعنی 2016ء کی پہلی ششماہی دوسری کے مقابلے میں زیادہ تکلیف دہ ہو گی۔

بھارت میں آلو، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی ہو چُکا ہے۔ کچھ اشیاء کی قیمتوں میں 20 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ دو مہینوں کے دوران پام آئل کی قیمت میں 20 فیصد جبکہ دودھ کی قیمتوں میں 10 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔