1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست آسام میں طلبہ یونین کی ہڑتال کی اپیل پر کاروبار زندگی مفلوج

3 نومبر 2008

شمال مشرقی بھارتی ریاست آسام میں آج، پیر کے روز ’آل آسام سٹوڈنٹس یونین‘ کی کال پر احتجاجی ہڑتال منائی گئی، جس کے نتیجے میں ریاست معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔

https://p.dw.com/p/Fmp1
جمعرات کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم اکیاسی افراد ہلاک جب کہ تین سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔تصویر: AP

طلبہ کی تنظیم کے مشیر سموجل بھٹہ چاریہ نے کہا کہ آج کی ہڑتال کا مقصد، ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا تھا، کیوں کہ اُن کے بقول آسام حکومت ریاست کے لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست بھر میں لوگوں کا اس پڑتال میں شامل ہونا اس بات کا مظہر ہے کہ لوگ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔

طلبہ نے ریاستی دارالحکومت کی گلیوں میں احتجاجی مارچ کیا اور جمعرات کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں مرنے والوں کے لئے دعائیں کی گئیں۔ پولیس کے ساتھ پر تشدد جھڑپوں میں طلبہ یونین کے کم از کم پچاس کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔


گُزشتہ جمعرات کے روز آسام میں سلسلہ وار بم دھماکوں میں کم ازکم اکیاسی افراد ہلاک جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ اس سلسلے میں ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ جلد ہی بم دھماکوں کے لئے ذمہ دار افراد کو پکڑ لیاجائے گا۔

گُزشتہ کئی برسوں سے آسام میں علیحدگی پسند جماعت، یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، یا اُلفا، وفاق سے علیحدہ ہونے کی مسلح جدوجہد میں سرگرم ہے۔ یونائیٹڈ لبریشن آف اسام نے بھی ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایک غیر معروف اسلامی تنظیم بھارتی مجاہدین نے مقامی ٹی وی چینل کو جمعہ کے روز ایک پیغام میں ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی اورمزید دھماکوں کے لئے خبردار بھی کیا تھا۔