1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سیاست میں جرائم کا بڑھتا اثر

افتخار گیلانی، نئی دہلی29 اپریل 2009

اگرچہ بھارتی حکام نے سیاست میں جرائم کی آمیزش کو روکنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں لیکن ابھی تک تمام کوششیں بے کار ثابت ہورہی ہیں کیونکہ جرائم پیشہ افراد سیاسی طاقت حاصل کرنے کے لئے نت نئے طریقے نکال لیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Hgex
تاہم بھارت میں انتخابات کے دوران عوامی دلجسپی برقرار رہتی ہےتصویر: AP

سیاست میں جرائم پیشہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہ خیال عام ہے کہ پہلے سیاست داں اور سیاسی پارٹیاں جرائم پیشہ افراد کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرتی تھیں لیکن اب جرائم پیشہ افراد سیاست کو اپنی طاقت میں اضافہ کا ذریعہ بنارہے ہیں۔ حالیہ عام انتخات میں کوئی بھی سےاسی جماعت یہ دعوی نہیں کرسکتی کہ اس کے تمام امیدوار صاف ستھرے اور بے داغ امیج والے ہیں۔

یہاں سیاست میں جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ رکھنے والی ایک غیرسرکاری تنظیم نیشنل الیکشن واچ کے قومی رابط کار انل بیریوال سے جب ہم نے پوچھا کہ اس مرتبہ کے انتخابات میں جرائم کار ریکارڈ رکھنے والے امیدواروں کی کیا صورت حال ہے تو انہوں نے کہا پہلے ‘ دوسرے ‘ تیسرے اور کچھ حد تک چوتھے مرحلے کے امیدواروں کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباََ15 فیصد امیدوار ایسے ہیں جن کے خلاف مجرمانہ معاملات درج ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان امیدواروں پر کوئی معمولی الزامات نہیں ہیں بلکہ ان میں سے متعدد پر قتل‘ اقدام قتل‘ لوٹ‘ عصمت دری‘ ڈاکہ‘ اغوا جیسے سنگین الزامات ہیں۔

Wahlen in Indien 2009
حالیہ انتخابات میں بھی عوام بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہےتصویر: AP

جرائم کے الزامات میں ملوث سیاسی لیڈران یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ سیاسی کارکن ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف ایسے الزامات عائد کیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاہم انل بیریوال کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم نے انہیں امیدواروں کو مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا شخص قرار دیا ہے جوپارلیمان کی طرف سے جرم کی طے کردہ تعریف کے دائرے میں آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 475امیدوار ایسے ہیں جن پر قتل ‘ اقدام قتل اور چوری کا کیس ہے۔ ان کے خلاف سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے کوئی کیس نہیں ہے۔

انل بیریوال نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جن الزامات کی وجہ سے عام شہریوں کو برسوں عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں ایسے ہی الزامات والے لیڈران خود کو سیاسی کارکن بتاکر بچ نکلتے ہیں۔

اگرچہ الیکشن کمیشن نے اس مرتبہ کئی ممبران پارلیمنٹ کو ان کے مجرمانہ ریکارڈ کے مدنظر الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا۔ لیکن ایسے لوگوں نے اپنی سیاسی طاقت کو برقرار رکھنے کے لئے دوسرا راستہ تلاش کرلیا ہے۔ انہوں نے اپنی جگہ اپنی بیویوں یا رشتہ داروں کو میدان میں اتار دیا ۔نیشنل الیکشن واچ کے انل بیریوا ل اسے ایک افسوسناک صورت حال قرار دیتے ہوئے اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ لیکن سیاسی پارٹیوں کی اپنی ہی دلیل ہے اور ہر پارٹی سیاست میں جرائم کی آمیزش کے لئے دوسرے کو ذمہ وار ٹھہراتی ہے۔