1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی شہر ونگری، خشک سالی کا شکار

عروج رضا / کشور مصطفیٰ27 مئی 2009

بھارت کا ایک شہر ونگری پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے سخت خشک سالی کا شکار ہے۔ شہر ونگری جس کے اطراف میں کھیت ہیں وہاں پانی صرف گرمیوں میں مون سون کی بارشوں سے ہی دستیاب ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/HyWy
یہاں ایک بڑی آبادی جھوپڑیوں میں رہائش پزیر ہےتصویر: AP

ونگری شہر بھارت کے مشہور علاقے Suicide Belt میں واقع ہے اس علاقے کا نام کسانوں میں خودکشی کے حیرت انگیز رجحان کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔ خودکشی کرنے والے انہی مفلس کسانوں میں نارائن بھی شامل تھا۔ ترپن سالہ نارائن بری طرح سے قرضے میں ڈوبنے کے باعث 10نومبرء2007 میں خودکشی کرنے پر مجبور ہوگیا۔ ونگری کے رہائشیوں کے لئے ترقی یافتہ دنیا کا تصور بہت دور کی بات ہے۔ ان کی تفریح کبھی کبھار بالی وڈ کی کوئی فلم دیکھنا ہے کیونکہ اب ان کو بجلی کی سہولت میسر ہے۔

ونگری کا علاقہ مہاراشٹر کے شہر ناگپورسے 150 کلو میٹر دور جنوب میں واقع ہے۔ جہاں زیادہ تر رہائشیوں نے اپنے گھروں کے سامنے آم کے پتوں کو دھاگے میں پرو کر لٹکا رکھا ہے۔ان کا یہ عقیدہ ہے کہ آم کے پتوں کوگھر کے سامنے لٹکانے سے گھر میں دولت کی دیوی کی نوازش ہوتی ہے مگر ان کی مفلسی کی تصویر اس سے بالکل مختلف نظر آتی ہے۔

نارائن کے بیٹے ونود نے بتایا کہ اس کے گاؤں کا ہر فرد بری طرح سےمقروض ہے۔ اس کے باپ نے بینک سے سات فیصد سالانہ سود پر انتیس سو ڈالر کے برابر قرضہ لیا ،جبکہ اسی رقم پر نجی کمپنی پچیس فیصد سود کا تقاضا کرتی تھی ان حالات سے گاؤں کا ہر رہائشی دوچار ہے۔

بھارت کے شماریاتی اندازے کے مطابق ء1997 سےاب تک ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد کسان مقروض ہونے کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہوئے۔صرف ء2007 میں سولہ ہزار چھ سو کسانوں نےاپنی زندگی کو اپنے ہاتھوں ختم کیا جبکہ سترہ ہزار خود کشیوں کے ساتھ یہ رحجان آج تک جاری ہے۔

بھارت میں تیزی سے بڑھتا ہوا خود کشی کا یہ رحجان حالیہ انتخابات میں منتخب ہونے والی ملکی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے لئے نہایت شرمندگی کا باعث ہے۔انڈین نیشنل کانگریس نےء2004 کے گذشتہ دور اقتدار میں بھی دیہی عوام کی بہتری کے لئے وعدےکئے تھے۔ایک مشاہدے کے مطابق حکومت سے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں ملنے والی نصف سے زائد آمدنی بد عنوان افسروں کی جیب میں چلی جاتی ہے۔ونود کے مطابق پچھلے پانچ سالوں سے کوئی ترقیاتی تبدیلی نہیں ہوئی اور لوگوں کو اب نیشنل پارٹی پر بھروسہ بھی نہیں رہا۔

حکومت نے چھوٹے کسانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے تیرہ ارب کے قرضے معاف کیے۔ کسانوں کے قرضہ جات میں اٹھاسی فیصد قرضے نجی کمپنیوں سے حاصل شدہ تھے جس کی وجہ سےچھوٹے کسانوں کو قرضہ معاف ہونے پر کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہوا۔

بھارتی کسانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم Vidarbha Jana Andolan کے کارکن کشور ٹیواری نے بتایا کہ حکومت نے گذشتہ سال سو کلو گرام روئی پر کم از کم تین ہزار روپے کے ضمانت دی تھی جو کہ عالمی مارکیٹ سے صرف پانچ سو روپے زائد ہے ،جبکہ پچیس سال قبل بھی روئی پر یہی طے شدہ ضمانت مقرر تھی۔ٹیواری نے مذید بتایا کہ یہ ضمانت خود کشی کے رحجان کو کم نہیں کر سکتی۔تین ہزار روپے کی یہ ضمانت زیادہ عرصے تک پائیدار ثابت نہیں ہوگی۔

ونگری کے ایک اور رہائشی پروبیشور،جس کا بھائی خود کشی کا شکار ہوا۔اس کے مطابق حکومت کو روئی پر کم ازکم پانچ ہزار روپے کی ضمانت دینا چایئے تاکہ ایک غریب کسان معیاری زندگی گزار سکے۔