1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کابینہ میں توسیع، نظر ریاستی انتخابات پر

جاوید اختر، نئی دہلی5 جولائی 2016

بھارتی وزیر اعظم مودی نے آج منگل کو اپنی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے انیس نئے وزراء کوشامل کیا ہے۔ اس توسیع میں آئندہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے مدنظر سیاسی لحاظ سے سب سے اہم صوبے اترپردیش کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JJPf
تصویر: Lalit Kumar

مئی 2014میں قومی جمہوری اتحاد کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارتیا جنتا پارٹی کی قیادت میں نریندر مودی کی حکومت میں یہ دوسری بار توسیع کی گئی ہے۔ اس توسیع میں بھارت میں سیاسی سے لحاظ سے سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ریاست اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر ذات پات کے توازن کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔

اترپردیش سے جن تین وزیروں کو شامل کیا گیا ہے ان میں ایک مہندر پانڈے کا تعلق اعلی ذات کے برہمن سے، دوسرے کرشنا راج کا نچلی ذات سے اور تیسری انوپریا پٹیل کا پسماندہ ذات سے ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بارہ وزراء پہلے ہی اترپردیش کی نمائندگی کررہے ہیں۔ یہ تعداد بڑھ کر اب پندرہ ہوگئی ہے۔

صدر پرنب مکھرجی نے راشٹر پتی بھون ( قصر صدارت) میں ایک شان دار تقریب میں نئے وزراء کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔ دو خواتین سمیت انیس نئے وزیر وں کی شمولیت کے ساتھ وزارتی کونسل میں وزراء کی تعداد 83 ہوگئی جب کہ آئینی طور پرصرف 82 وزیروں کی گنجائش ہے۔ یوں تو آج کی کابینی توسیع میں کئی وزراء کو ترقی دیے جانے کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں تاہم قرعہ فعال صرف ماحولیات و جنگلات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر کے نام نکلا۔ انہیں جونیئر وزیر سے ترقی دے کر کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔ انہیں ماحولیات کی وزارت اور بالخصوص پیرس میں بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس میں ان کی کارکردگی کے صلے میں یہ انعام ملا ہے۔

کابینہ کی توسیع میں سب سے زیادہ چار وزیر راجستھان کے شامل کیے گئے ہیں۔اتراکھنڈ کو حکومت میں پہلی مرتبہ نمائندگی دیتے ہوئے ایک رکن پارلیمان کو وزیر بنایا گیا ہے۔ مدھیا پردیش اور گجرات سے تین تین، مہاراشٹر سے دو اور آسام، مغربی بنگال اور کرناٹک سے ایک ایک وزیر بنائے گئے ہیں۔

مودی نے این ڈی اے کی دو حلیف جماعتوں ’اپنا دل‘ اور ’ریپبلکن پارٹی آف انڈیا‘ کو بھی کابینہ میں نمائندگی دی ہے۔ جب کہ دیرینہ حلیف شدت پسند قوم پرست ہندو جماعت شیو سیناکو اس توسیع میں جگہ نہیں ملی ۔ شیو سینا نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

حکمراں بی جے پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے وزیروں کو کافی غور و خوص اور بہترین صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منتخب کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کابینہ کی توسیع کو فطری واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کی حکومت اپنے اہداف اور مقاصد کو زیادہ بہتر طور پر حاصل کرسکے گی۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرکے نئے وزیروں کو مبارک باد دی اور کہا کہ بھارت کو تبدیل کرنے کے لیے ہم سب مل کر کام کریں گے۔

دوسری طرف کئی وزیروں کو گذشتہ دو برس کے دوران ان کی خراب کارکردگی کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ آج کی حلف برداری کی تقریب کے بعد چھ وزیروں نے اپنے استعفے پیش کر دیے۔ صدر مکھرجی نے ان کا استعفی منظور کرلیا ہے۔ استعفی دینے والوں میں کیمیکلس کے وزیر نہال چند شامل ہیں۔ عصمت دری کے ایک واقعے میں ان کا نام آنے پر اپوزیشن نے ان سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

دریں اثنا اپوزیشن کانگریس نے کابینہ میں توسیع پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں توسیع سے حکومت کی کارکردگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نے کہا کہ ’’اس سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں کیوں کہ یہ ’ایک شخصی حکومت‘ ہے۔‘‘

نئے وزیروں کے قلم دانوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید