1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی گجرات  میں گائے ذبح کرنے کی سزا عمر قید ہو گی

صائمہ حیدر
31 مارچ 2017

بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں گائے ذبح کرنے کی سزا سات سال قید سے بڑھا کر عمر قید کر دی گئی ہے۔ ہندومت میں گائے کو مقدس جانور گردانا جاتا ہے اور انتہاپسند ہندو اسے ذبح کرنے کے خلاف ہیں۔

https://p.dw.com/p/2aSiE
Almabtrieb im Allgäu BdT Bild des Tages Deutschland 11.09.2014
ہندومت میں گائے کو مقدس جانور گردانا جاتا ہے اور انتہاپسند ہندو اسے ذبح کرنے کے خلاف ہیںتصویر: Getty Images/P. Guelland

گجرات کی ریاستی اسمبلی میں آج جمعے کے روز منظور کیے گئے ایک قانون کے مطابق گائے کو ذبح کی غرض سے لے جانے والے شخص کو دس سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے جبکہ ذبح کرنے کو عمر قید کی سزا دی جائے گی۔

 ہندوؤں کی اکثریت گائے کو مقدس سمجھتی ہے اور ملک کی بیشتر ریاستوں میں اسے ذبح کرنا غیر قانونی ہے۔ گجرات میں وزیر قانون پردیپ سن جاڈیجا نے اسٹیٹ اسمبلی میں کہا،’’ گائے محض ایک جانور نہیں ہے، یہ یونیورسل زندگی کی علامت ہے۔ وہ شخص جو کسی گائے کی جان لے گا اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔‘‘

قانون میں اس ترمیم کی منظوری  ریاست کے گورنر سے لینا ابھی باقی ہے تاہم اس قانون کا نافذ ہونا تقریباﹰ طے ہے۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں سمیت بھارت کی تمام بڑی اقلیتیں گوشت کو اپنی خوراک میں شامل رکھتی  ہیں اگرچہ یہ وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہے۔

مودی کی دائیں بازو کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے گائےکے تحفظ کے لیے طویل عرصے سے مہم چلا رکھی ہے۔ خیال رہے کہ بھارت کے 29 صوبوں میں سے صرف آٹھ ایسے ہیں، جہاں گائے ذبح کرنا، بیف بیچنا اور کھانا قانوناﹰ منع نہیں ہے۔

 اس حوالے سے نئی دہلی میں ملکی سپریم کورٹ نے رواں برس جنوری کے مہینے میں  مقدمہ خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا، ’’کوئی ریاست چاہے تو گائے ذبح کرنے پر پابندی لگا سکتی ہے۔ اور اگر وہ چاہے تو ایسا نہ کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ اس سلسلے میں ریاستی قوانین میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔‘‘  یہ مقدمہ گائے ذبح کرنے یا ’گاؤ ہتیہ‘ کے خلاف سرگرم ایک معروف سیاسی کارکن کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔