1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور افریقہ کی فورم سمٹ، نیا دور اور نئے مواقع

عاطف بلوچ24 اکتوبر 2015

بھارت اور افریقہ کے مابین فورم سمٹ کے دوران نئی دہلی کی کوشش ہوگی کہ وسائل سے مالا مال اس براعظم کے ساتھ اقتصادی روابط کو مزید مضبوط بنایا جائے۔ افریقہ میں چینی اقتصادی سرگرمیوں کے تناطر میں یہ سمٹ اہم قرار دی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GtdF
USA Narendra Modi in San Jose
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کوشش ہے کہ بھارت کے عالمی پروفائل کو مزید اجاگر کیا جائےتصویر: Reuters/S. Lam

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کوشش ہے کہ بھارت کے عالمی پروفائل کو مزید اجاگر کیا جائے۔ مودی کے دیگر کئی اقدامات کے علاوہ بھارت اور افریقہ کے مابین سمٹ فورم بھی بھارت کی اقتصادی ساکھ میں بہتری کے حوالے سے اہم قرار دی جا رہی ہے۔ چھبیس تا انتیس اکتوبر جاری رہنے والی اس سمٹ میں افریقہ کی پچاس سے زائد اقوام کے رہنما شریک ہوں گے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سمٹ کے دوران باہمی تجارت میں مزید بہتری، توانائی اور سکیورٹی کے شعبہ جات میں تعاون میں اضافہ، اقوام متحدہ میں اصلاحات اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے موضوعات ایجنڈے میں مرکزی اہمیت کے حامل رہیں گے۔ بھارتی سفارتی ذرائع کے مطابق اس سمٹ میں توانائی کا موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔

یہ امر اہم ہے کہ بھارت اپنی توانائی کی وسیع تر ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے ممالک سے تیل درآمد کرتا ہے۔ بھارت اپنی ضروریات کا 70 فیصد مشرق وسطیٰ سے درآمد کیے جانے والے تیل سے ہی پورا کرتا ہے لیکن اس خطے میں موجودہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کچھ خدشات بھی پیدا ہو چکے ہیں۔

پریٹوریا میں قائم انسٹیٹیوٹ فار سکیورٹی اسٹڈیز سے منسلک کیتھرین ماکوکیرا کہتی ہیں کہ اس سمٹ کے انعقاد سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت افریقہ میں اپنی اقتصادی اور تجارتی موجودگی بڑھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افریقہ میں چینی سرمایہ کاری اور اقتصادی عزائم کے پیش نظر بھارت کی بھی کوشش ہے کہ وہ وہاں اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو جائے۔

نئی دہلی کی ’آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ سے وابستہ رِیچا سیکھانی کے مطابق افریقی ممالک کی اقتصادیات کے لیے چین کے مقابلے میں بھارت ایک اچھا متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔ افریقی امور کی ماہر سیکھانی مزید کہتی ہیں کہ بیجنگ حکومت قدرتی وسائل، تیل اور سستی لیبر کے لیے افریقہ پر انحصار کرتی ہے تاہم حالیہ عرصے کے دوران چین اور افریقہ کے مابین باہمی تجارت میں کچھ مندی نوٹ کی گئی ہے، ’’موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سمٹ کے دوران بہترین نتائج حاصل کرنا، بھارت کا ایک امتحان ہو گا۔‘‘

Indien Einfluss in Afrika India-Africa Forum Summit
بھارت اور افریقہ کے مابین اپنی نوعیت کی یہ تیسری سمٹ ہو گیتصویر: Getty Images

رِیچا سیکھانی نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ افریقی رہنما بھی اب چین پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش میں ہیں اور اس لیے وہ دیگر پارٹنرز تلاش کر رہے ہیں۔ چین کی افریقہ میں اہم سرمایہ کاری ہائی ویز اور ہوائی اڈوں کی تیاری میں کی گئی ہے۔ چین اور افریقہ کی باہمی تجارت کا حجم دو سو بلین ڈالر بنتا ہے۔ دوسری طرف گزشتہ پندرہ سالوں میں بھارت کی افریقہ میں سرمایہ کاری میں میں 70 گنا اضافہ ہوا ہے اور اس کا حجم اب 70 بلین ڈالر بنتا ہے۔

بھارت حالیہ دنوں میں افریقہ میں 7.5 بلین ڈالر مالیت کے منصوبہ جات پر کام کر رہا ہے۔ ان منصوبہ جات کی تعداد 137 ہے، جو چودہ مختلف ممالک میں چلائے جا رہے ہیں۔ اسی طرح بھارت نے افریقی ممالک میں سو ایسی نئی تربیت گاہیں بنانے کا بھی عہد کر رکھا ہے، جن میں زراعت سے لے کر انفارمیشن ٹیکنالوجی تک کے شعبے آتے ہیں۔ علاوہ ازیں افریقہ میں جاری اہم فوجی امن مشنوں کے تحت بھارت کے ساڑھے چار ہزار فوجی بھی وہاں تعینات ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں