1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور افغانستان کا دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے پر زور

صائمہ حیدر14 ستمبر 2016

بھارت اور افغانستان نے خطے میں عسکریت پسندی کے فروغ میں معاونت کرنے والوں کی بیخ کنی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے پر زور دیا ہے۔ دونوں ممالک کے سربراہوں نے مجرموں کی حوالگی کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1K24b
Ashraf Ghani trifft Indiens Ministerpräsident Narendra Modi in Neu-Delhi
وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر اشرف غنی نے سلامتی اور دفاعی شعبوں میں بھی باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیاتصویر: picture-alliance/dpa

بدھ چَودہ ستمبر کو نئی دہلی میں بھارت اور افغانستان کے چوٹی کے قائدین کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ خطے میں عسکریت پسندوں کی حمایت،کفالت اور انہیں پناہ گاہیں فراہم کرنے والوں کاسدّ باب کیا جانا چاہیے۔ بھارتی وزیر ِاعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے دہشت گردی کے موضوع پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے گزشتہ بار کی طرح پاکستان کا نام تو نہیں لیا تاہم بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن تمام فریقوں کو، جنہیں خطے میں بڑھتی عسکریت پسندی پر تحفظات ہیں، یہ چاہیے کہ وہ دہشت گردی کی پشت پناہی کرنا بند کر دیں۔

مشترکہ اعلامیے میں بھارت کی طرف سے افغانستان کے لیے تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر امدادی منصوبوں کی مد میں ایک بلین ڈالر مختص کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے سربراہوں نے مجرموں کی حوالگی کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ کابل حکومت نے حالیہ برسوں میں پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات استوار کیے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی بدھ کو بھارت کے دو روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچے۔

Aschraf Ghani Präsident von Afghanistan
کابل حکومت نے حالیہ برسوں میں پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات استوار کیے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر اشرف غنی نے سلامتی اور دفاعی شعبوں میں بھی باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ یاد رہے کہ بھارت افغانستان کو پہلے ہی تین کثیر المقاصد ایم آئی پینتیس ہیلی کاپٹرز عطیہ کر چکا ہے۔ دونوں فریقین نے ایران، افغانستان اور بھارت کے درمیان ایران میں چاہ بہار کی بندر گاہ کی تعمیر کے معاہدے کے جلد از جلد نفاذ پر زور دیا۔

ان کا موقف تھا کہ اس طرح خطے میں باہمی روابط میں اضافہ ہو گا۔ یاد رہے کہ بھارت نے رواں برس مئی میں کہا تھا کہ وہ ایران میں اِس بندرگاہ کی تعمیر میں پانچ سو ملین ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اس بندرگاہ کے ذریعے بھارت افغانستان کے ساتھ تجارت کر سکے گا، جو پاکستان کے زمینی راستے کے ذریعے بھارت کے لیے ممکن نہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں