1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: بچے چوری اور فروخت کرنے والا گینگ پکڑا گیا

22 دسمبر 2016

بھارتی شہر ممبئی کی پولیس نے پانچ خواتین اور ایک مرد پر مشتمل ایک ایسا گروہ پکڑ لیا ہے، جو شیرخوار بچے چوری کرتا تھا یا پھر غریب خواتین کی بچے خرید کر انہیں آگے فروخت کر دیتا تھا۔

https://p.dw.com/p/2UkKy
Baby in Indien
تصویر: AP

ممبئی پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق یہ گروہ بھارت کے مختلف ریاستوں میں بے اولاد جوڑوں کو کئی شیرخوار بچے فروخت کر چکا ہے۔ اس گینگ کے پکڑے جانے کے بعد پانچ بچوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ ان کم سن اور شیرخوار بچوں میں چار لڑکے اور ایک لڑکی شامل ہیں۔ ان بچوں کی عمریں چار ماہ سے ایک برس کے درمیان ہیں۔

بھارت میں ایک ماہ کے اندر اندر یہ ایسا دوسرا گروہ پکڑا گیا ہے۔ اس سے قبل  مغربی بنگال میں بھی ایک ایسا ہی گروہ پکڑا گیا تھا، جو بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جن بے اولاد جوڑوں نے ان بچوں کو خریدا، انہوں نے ایک بچے کے عوض دو سے چار لاکھ روپے کے درمیان رقم ادا کی۔ پولیس اب اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا خریدنے والے اس بات سے آگاہ تھے کہ ان بچوں کو اغوا کیا گیا تھا۔ یہ گرو شیرخوار بچوں کو اپنا بچہ قرار دے کر فروخت کر رہے تھے۔

سینئر پولیس انسپکٹر نریش کسالے نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’یہ گینگ گزشتہ دو یا تین برسوں سے کام کر رہا ہے۔ ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے کتنے بچوں کو اغوا کیا یا خرید کر آگے فروخت کیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں شک ہے کہ اس گینگ میں مزید کئی لوگ شامل ہیں۔‘‘

پولیس کے مطابق ریسکیو کیے جانے والوں میں سے ایک بچے کو اس کے اصل والدین سے ملا دیا گیا ہے جبکہ باقی چار ابھی تک ریسکیو ہوم میں ہیں۔ بھارت کے مقامی میڈیا کے مطابق پولیس اس حوالے سے بھی تفتیش کر رہی ہے کہ اس گروپ کے ہسپتالوں سے بھی روابط ہیں۔ پولیس کے مطابق انہیں دسمبر کے اوائل میں اس گینگ کا اس وقت پتا چلا ، جب وہ ممبئی کی کچی آبادی میں ایک بچے کے لاپتہ ہو جانے کی تفتیش کر رہے تھے۔

پولیس کے مطابق انہیں پتا چلا کہ اس علاقے کی ایک خاتون بھی لاپتہ ہے اور جب اس خاتون کو موبائل فون سے ٹریس کیا گیا تو وہ گوا میں تھی، جہاں اسے حراست میں لے لیا گیا۔

اس خاتون نے یہ انکشاف کیا کہ وہ بچے کو فروخت کر چکی ہے اور اسی خاتون سے اس نیٹ ورک کے دیگر اراکین کی معلومات فراہم کیں۔ گزشتہ ماہ مغربی بنگال میں ایک اسی طرح کا گینگ پکڑا گیا تھا، جس کے بعد تیرہ بچوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ اس گینگ میں ڈاکٹر، دائیاں اور نجی کلینکس پر کام کرنے والے اٹھارہ افراد شامل تھے۔