بھارت: سرکاری اراضی خالی کرانے کی کارروائی، چوبیس ہلاکتیں
3 جون 2016لکھنؤ پولیس کے ایک اعلٰی افسر دلجیت چوہدری کے مطابق اس کارروائی کے دوران 370 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان کے بقول گرفتار شدگان پر الزام ہے کہ وہ گزشتہ شب ہونے والی اس ہنگامہ آرائی میں ملوث تھے۔ بتایا گیا ہے کہ مظاہرین کے زیر استعمال ایک گیس سلنڈر بھی پھٹ گیا، جس کی وجہ سے بھڑکنے والی آگ کی زد میں آ کر گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔
دلجیت چوہدری نے مزید بتایا کہ جمعرات دو جون کی شب متھرا میں واقع ایک پارک کو خالی کرانے کے لیے جب کارروائی شروع کی گئی، تو کچھ مظاہرین درختوں پر چڑھ گئے اور انہوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، جس سے دو افسران ہلاک ہو گئے۔ ان کے بقول 80 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے تیس پولیس اہلکار ہیں۔ چوہدری کے مطابق اس کارروائی کے دوران دھرنا دینے والے متعدد افراد نے پولیس پر دیسی ساختہ اسلحے سے حملہ کر دیا، جس کے جواب میں پولیس کو بالآخر گولی چلانا پڑ گئی۔
ریاست اتر پردیش کی پولیس کے سربراہ جاوید احمد نے خبر رساں اداروں کو بتایا، ’’یہ لوگ درختوں پر چڑھ کر ہم پر فائرنگ کر رہے تھے جبکہ کچھ دیگر مظاہرین لاٹھیوں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس تھے۔ ہمارے دو اہلکار ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کا تعلق بھارت سوادھن ودھک ستیاگرہ نامی فرقے سے تھا،’’ کل چوبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے گیارہ کی موت کی وجہ سلنڈر پھٹنے سے لگنے والی آگ بنی۔ مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔‘‘ جاوید احمد کے مطابق پولیس نے ہتھیار اور گولیوں کی ایک بڑی تعداد بھی برآمد کی ہے۔
متھرا کو قدیم ہندو مندروں کا شہر بھی کہا جاتا ہے، جو لکھنؤ سے تقریباً تین سو کلومیٹر جنوب مغرب کی جانب واقع ہے۔ متھرا میں واقع اس پارک پر اس فرقے کے دو ہزار سے زیادہ ارکان نے دو سال سے زائد عرصے سے قبضہ کر رکھا تھا۔ یہ پارک تقریباً 268 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ پولیس الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اُس تازہ ترین حکم پر عملدرآمد کروانا چاہتی تھی، جس میں ان قابضین کو یہ پارک خالی کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔