1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت سے تعلقات، پاکستان خصوصی مندوب مقرر کرے گا

20 ستمبر 2009

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لندن میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے بیک چینل ڈیپلومیسی کے لئے ایک سابق سفارتکار کو خصوصی مندوب کے طور پر متعین کرنے والا ہے۔

https://p.dw.com/p/Jkx0
پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: AP

بین الاقوامی خبر رساں اداروں سے اپنی بات چیت میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر رسمی مذاکرات دوبارہ شروع ہونے سے دونوں ملکوں کے درمیان موجود تناؤ اور کشیدگی میں کمی آئے گی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیک چینل ڈیپلومیسی، باقاعدہ امن مذاکرات کے ساتھ ہی مفید ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت جو تناؤ کی صورتحال ہے اس میں بیک چینل ڈپلومیسی کی اہمیت میں خاصہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیاں اعتماد سازی کی اشد ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی رواں ماہ کی ستائس تاریخ کو نیویارک میں اپنے بھارتی ہم منصب سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا سے ان کی ملاقات سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کی جا سکتیں۔

نئی دہلی کا مطالبہ ہے کہ جب تک پاکستان ممبئی حملوں کے ملزمات کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کرتا اس کے ساتھ رسمی مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ جب کہ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے ٹھوس شواہد کا منتظر ہے تاکہ وہ حافظ سعید سمیت دیگر افراد کے خلاف مضبوط مقدمات قائم کرکے انہیں عدالت سے سزا دلوا سکے۔ واضح رہے کے دونوں ملکوں کے خارجہ سیکریٹریوں کے درمیان ملاقات 26 ستمبر کو نیویارک میں ہو رہی ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ نیویارک میں پاک بھارت وزرائے خارجہ اور خارجہ سیکریٹریوں کی ملاقات دونوں ملکوں کے پاس امن مذاکرات کے آغاز کے لئے حالات کو سازگار بنانے کا ایک اچھا موقع ہے۔

پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کے درمیان رواں برس جون سے اب تک غیر رسمی طور پر تین بار ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

گذشتہ روز پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی طرف کالعدم تنظیم جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید کے خلاف مہیا کئے گئے شواہد انتہائی کمزور ہیں جن کی بنا پرحافظ سعید کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر نئی دہلی سے ممبئی حملوں کے مبینہ قصورواں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے ٹھوس ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

پچھلے برس نومبر میں ممبئی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ پاکستان ان حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مخلص نہیں ہے۔ ممبئی میں ہونے والے ان دہشت گردانہ حملوں میں ایک سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد نئی دہلی نے پاکستان کے ساتھ ہر طرح کے امن مذاکرات کو منجمند کر دیا تھا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق