1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی مودی کابینہ کی جانب سے منظوری

4 دسمبر 2019

بھارت میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آئے غیر مسلم پناہ گزینوں کو شہریت دینے والا متنازعہ شہریت ترمیمی بل(سی اے بی) کی مودی حکومت نے آج منظوری دے دی۔

https://p.dw.com/p/3UCGD
Indien Assam Bewohner Liste Einwohner
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Nath

بھارت میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق بل کے بعد سی اے بی کو ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک اور اہم 'کارنامہ‘ قرار دیا جارہا ہے۔ اس بل کو قانونی شکل دینے کے لیے رواں ہفتے کسی بھی دن پارلیمان میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں اور شمال مشرقی ریاستوں کی بیشتر تنظیموں کے علاوہ حکمراں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی متعدد حلیف جماعتیں بھی اس بل کی مخالفت کررہی ہیں۔

شہریت ترمیمی بل کیا ہے؟

اس بل کے ذریعہ بھارت کے موجودہ شہریت قانون سن 1955میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ مجوزہ قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بودھ، جین، پارسی اور مسیحی مذہب کے لوگوں کو شہریت دی جائے گی۔ ایسے افراد کو اب بھارت میں صرف چھ برس رہنے کے بعد ہی شہریت مل جائے گی۔ اب تک اس کے لیے انہیں کم از کم گیارہ برس انتظار کرنا پڑتا تھا۔

Indien Ausschluss aus dem National Register of Citizens | Menschen in Assam
تصویر: Reuters/A. Abidi

 

مخالفت کی وجہ

مخالفت کی بنیادی وجہ مذہب ہے۔ 'سی اے بی‘ میں مسلمانوں کو چھوڑ کر دیگر مذاہب کے لوگوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اسے مذہب کی بنیاد پر سماج کو تقسیم کرنے والا فیصلہ قرار دیا جارہا ہے، جب کہ بھارتی آئین کے مطابق بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور یہاں مذہب کی بنیاد پر تقسیم جائز نہیں ہے۔

بی جے پی کا ایجنڈا اور سیاسی فائدہ

سی اے بی حکمراں بی جے پی کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ مودی حکومت نے 2016میں بھی اس بل کو پارلیمان میں پیش کیا تھا اور بعد میں لوک سبھا میں منظور بھی ہوگیا تھا لیکن لوک سبھا کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے   ختم ہو گئی اورایوان بالا میں اسے بھیجا نہیں جاسکا تھا۔ اب حکومت پارلیمنٹ میں اسے دوبارہ پیش کر رہی ہے۔ اس بل کو اسی ہفتے کسی بھی روز پارلیمان میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ بی جے پی نے اپنے تمام اراکین کو ایوان میں مستقل حاضر رہنے کی ہدایت دی ہے۔ دفعہ 370کو ختم کرنے کے لیے بل پیش کرنے سے قبل بھی پارٹی نے اسی طرح کی ہدایت جاری کی تھی۔

دراصل اس بل میں بی جے پی اپنا کافی سیاسی فائدہ دیکھ رہی ہے۔ شمال مغربی ریاست آسام اور مغربی بنگال جیسے صوبوں میں غیر قانونی شہریوں کا معاملہ کافی اہم رہا ہے۔ آسام کے اسمبلی انتخابات اور پچھلے عام انتخابات میں بی جے پی نے اس مسئلے کو کافی زور شور سے اٹھایا تھا۔ اب چونکہ مغربی بنگال میں اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں اس لیے ہندو قوم پرست جماعت سی اے بی پر زیادہ جارحانہ موڈ میں دکھائی دے رہی ہے۔

Indien Ausschluss aus dem National Register of Citizens | Menschen in Assam
تصویر: Reuters/A. Abidi

اپوزیشن مخالف، حلیف ناراض

اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی کھل کر مخالفت کی ہے۔ کانگریس نے اس بل کو مذہب کی بنیاد پر بھارت کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمان اور سابق وفاقی وزیر ششی تھرور کا کہنا تھا، ”پارٹی شہریت ترمیمی بل کی ہر صورت مخالفت کرے گی کیوں کہ شہریوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔"  راشٹریہ جنتا دل کے ممبر پارلیمان منوج جھا نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، ”اس ملک کو اسرائیل نہ بننے دیں اسے گاندھی کا ہندوستان ہی رہنے دیں۔"

بائیں بازو کی جماعت سی پی ایم کے رہنما سیتا رام یچوری کا کہنا تھا،”اس بل کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ یہ بل بھارت کی بنیاد کو منہدم کرتا ہے۔ بھارت کے شہری صرف شہری ہیں۔ انہیں ان کے مذہب اور ذات کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔"

حکمراں این ڈی اے کی حلیف آسام گن پریشدنے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو پیش کرنے سے پہلے ان سے کوئی بات نہیں کی گئی ہے جب کہ ایسا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

’یہ کوئی مذہبی معاملہ نہیں‘

ادھرحکمراں جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ کوئی مذہبی معاملہ نہیں ہے۔ پارٹی کے ممبر پارلیمان راکیش سنہا نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”اس ملک کی تقسیم کے وقت جو لوگ پاکستان، افغانستان یا بنگلہ دیش چلے گئے تھے۔ ان کے ساتھ ظلم اور زیادتیاں ہورہی ہیں تو بھارت سرکار نے اصولی فیصلہ کیا کہ انہیں بھارتی شہریت دی جائے۔یہ بھارت کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،”کانگریس اور دیگر پارٹیاں چاہتی ہیں کہ ہندو، سکھ، مسیحی، پارسی، بودھ، جینی جو ان ملکوں میں رہتے ہیں وہ پوری طرح مٹ جائیں۔ ہم انہیں نہیں مٹنے دیں گے۔ انہیں ہم جگہ دیں گے اور باوقار جگہ دیں گے۔"

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سی اے بی کا معاملہ آنے والے دنوں میں بھارت میں زبردست سیاسی موضوع بنے گا۔

لاکھوں مسلمان بھارتی شہریت سے محروم

 ج ا /ع ا (نئی دہلی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں