1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت ميں ميٹرنٹی بل منظور، نئی ماؤں کے ليے مراعات ميں اضافہ

عاصم سلیم
10 مارچ 2017

بھارتی روزگار کی منڈی ميں خواتين کے گھٹتے ہوئے تناسب کے مسئلے کے حل کے ليے نئی دہلی حکام نے قانون ميں ترميم کرتے ہوئے ملازمت کرنے والی خواتین کے ليے بہت سی مراعات بڑھانے کا فيصلہ کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/2YydN
Symbolbild Indien Frauen in der IT-Branche
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/A. Rahi

بھارتی پارليمان نے نو مارچ کی شام اس بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت بچے کی پيدائش کے بعد خواتين کے ليے چھٹيوں کی مدت بارہ ہفتوں سے بڑھا کر چھبيس ہفتے کر دی گئی ہے۔ اس دوران انہيں مکمل اجرت ادا کی جائے گی۔ بچہ گود لينے والی خواتین بارہ ہفتے کی چھٹياں جبکہ بچے کو دودھ پلانے والی ماؤں کے ليے يہ رعايت بھی فراہم کی گئی ہے کہ مخصوص مدت کے ليے وہ اپنے گھر ہی سے کام کر سکيں۔

بل ميں پچاس سے زائد افرادی قوت کی حامل کمپنيوں کے ليے يہ لازم کر ديا گيا ہے کہ وہ کمپنيوں کے اندر ايسی جگہيں فراہم کريں جہاں عورتيں اپنے بچوں کی ديکھ بھال کر سکيں اور يہ بھی کہ اس کام کے ليے انہيں وقت ديا جائے۔

بھارت بچوں کو مناسب غذا کی فراہمی کے معاملے ميں کئی ممالک سے پيچھے ہے۔ وہاں صرف پچپن فيصد مائيں اپنے بچوں کی پيدائش کے بعد چھ ماہ تک انہيں اپنا دودھ پلاتی ہيں۔ علاوہ ازيں روزگار کی منڈی ميں بھی عورتوں کی شراکت بائيس فيصد ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنيا کے تمام ممالک کا جائزہ ليا جائے تو يہ اوسط سينتاليس فيصد ہے۔

بھارتی وزير برائے خواتين اور بچے مانيکا گاندھی کے مطابق ميٹرنٹی بل کی منظوری ايک ايسا تاريخی قدم ہے جس کی بدولت بھارت ان ملکوں کی فہرست ميں شامل ہو جائے گا، جن ميں نئی ماؤں کی سب سے زيادہ قدر کی جاتی ہے۔ اپنی وزارت کے فيس بک پيچ پر آج جمعے کو ايک ويڈيو پيغام ميں انہوں نے کہا کہ چھبيس ہفتوں کی رخصت، ماں اور بچہ دونوں ہی کی تندرستی کے ليے اچھی ہے۔