1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں خشک سالی، کئی لاکھ بچے متاثر

بینش جاوید4 مئی 2016

نوبل انعام یافتہ بھارت کے سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی نے بھارت کے وزیراعظم کو ایک خط میں اپیل کی ہے کہ وہ بھارت میں جاری خشک سالی کو ایک ’قومی ایمرجنسی‘ قرار دیں اور بچوں کے حقوق اور تحفظ کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔

https://p.dw.com/p/1IhZk
Indien Dürre - Flussufer
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kanojia

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق بچوں کے حقوق کے علم بردار کیلاش ستیارتھی نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو خط میں لکھا ہے کہ بھارت میں جاری خشک سالی کے باعث 160 ملین بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں لہذا اسے ’قومی ایمرجنسی‘ قرار دیں۔

کیلاش ستیارتھی نے خط میں لکھا ہے، ’’بچوں کی اسمگلنگ، ان کی جبری شادیوں اور بچیوں کو زبردستی مندروں کی خدمات کے لیے وقف کر دینے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ بچوں کے اسکولوں کو چھوڑنے کی شرح میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ ان مسائل کے باعث بھارت میں بڑے پیمانے پر اندرونی نقل مکانی ہو رہی ہے۔‘‘

کیلاش ستیارتھی کے مطابق اس خشک سالی اور بھارت میں جاری پانی کے بحران کے باعث بچوں کے متاثر ہونے کے خدشات زیادہ ہیں جبکہ آئندہ مہینوں میں مزید کئی لاکھ بچوں کی زندگیاں ان حالات کے باعث خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 330 ملین افراد، جو بھارت کی کل آبادی کا ایک چوتھائی ہے، پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد بھارت کے مغربی صوبے مہاراشٹر اور بھارت کے جنوبی صوبے کرناٹک میں رہائش پذیر ہیں۔

Indien Jarawa indigenes Volk auf den Andamanen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

خشک سالی نے فصلوں کو متاثر کیا ہے اور بہت سے مویشی ہلاک ہو گئے ہیں جس کے باعث ہزاروں افراد خوارک، پانی اور روزگار کی تلاش میں اپنے اہل خانہ کو گھروں میں چھوڑ کر نقل مکانی کر رہے ہیں۔

کیلاش ستیارتھی کے دفتر سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی 10 ریاستوں میں بچوں کے اسکولوں کو چھوڑنے کی شرح 22 فیصد بڑھی ہے جبکہ بچوں کی اسمگلنگ کے واقعات میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کیلاش ستیارتھی کو پاکستان کی ملالہ یوسف زئی کے ساتھ سن 2014 میں نوبل امن انعام ملا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید