1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ’دشمن‘ کی جائداد کی مالیت جاننے کا فیصلہ

22 اگست 2010

1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد مسلم آبادی ہندوستان سے مہاجرت کرکے جو جائداد پیچھے چھوڑ گئی تھی داخلہ امور کی وزارت نے فرید آباد میں قائم ابک ادارے کو سائنسی بنیادوں پر اس کا سروے کرنے کا کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/OtTA
نئی دہلی میں پارلیمان کی عمارتتصویر: AP

حکومت ذرائع کے مطابق ان جائدادوں میں سے زیادہ تر اترپرادیش، مغربی بنگال، نئی دہلی، گجرات، بہار، گوہا، مہاراشٹرا، کیرالہ اور آندھرا پرادیش کی ریاستوں میں ہیں۔ 1971ء میں اس کی مالیت کا اندازہ انتیس کروڑ روپے تھے تاہم خطے میں پراپرٹی کے قیمتیں بڑھنے کے بعد ان جائدادوں کی موجودہ مالیت کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔

دو ہزار سے زائد پراپرٹی سائٹس پر مشتمل اس جائداد کو 1968ء کے ایکٹ کے مطابق ’اینمی پراپرٹی قرار‘ دیا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کے اصل مالک کو جائداد کی ملکیت کا دعویٰ کرنے کا حق حاصل نہیں تھا۔ مختلف جماعتوں کے مسلم ارکان اور بعض حکومت وزراء کی مسلسل کوششوں کے بعد آج کل اس جائداد سے متعلق نئی قانون سازی کی خبریں گردش میں ہیں۔

Veteran L K Advani in Indien
لال کرشنا ایڈوانیتصویر: UNI

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت ایسا قانون بنانے کا سوچ رہی ہے جس کے تحت اس جائداد کے اصل مالک ملکیت کا دعویٰ کرسکیں گے اور اپنی قانونی حیثیت ثابت کرنے کے بعد وہ اپنے آباء و اجداد کی زمین کے دوبارہ مالک بن جائیں گے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت، جنتہ پارٹی نے البتہ حکومت کو ایسا کرنے سے خبردار کیا ہے۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما لال کرشنا ایڈوانی نے وزیر داخلہ پی چیدم برم سے اپنی حالیہ ملاقات میں اپوزیشن کا مؤقف واضح کیا۔ ایڈوانی نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ یہ قانون سازی محمود آباد کے راجہ کو خوش کرنے کے لئے کی جارہی ہے جس کی تمام جائداد 65ء کی جنگ کے بعد ’اینمی پراپرٹی‘ قرار دے دی گئی تھی۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت:عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں