1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں سیلاب، صورت حال ابھی تک نازک

شادی خان4 ستمبر 2008

بھارتی ریاست بہار میں سیلابوں سے متاثرہ لاکھوں شہریوں کو ہنگامی بنیادوں پر امدادی سامان کی فراہمی کی کوششیں ایک ایسے نازک مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں جس دوران امدادی کارکنوں کو انتہاہی ناموافق حالات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔

https://p.dw.com/p/FBTK
تصویر: AP

ریاست بہار کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لاکھوں شہریوں کو شکایت ہے کہ انہیں کئی دن کسی بھی قسم کی اشیائے خوراک کے بغیر گذارہ کرنا پڑا جس دوران وہ آلودہ پانی پینے پر بھی مجبور تھے۔ بہار میں حکومت نے سیلاب سے پہلے ہی کئی علاقوں میں شہریوں کو وہاں سے نقل مکانی کے لئے کہہ دیا تھا اس سیلاب نے قریب تین ملین انسانوں کو متاثر کیا اور مجموعی طور پر تقریبا ایک سو افراد ہلاک ہوئے۔ نقل مکانی کے لئے حکومت کی جانب سے اگر پیشگی اطلاع نہ ہوتی تو اس سے کہیں زیادہ ہلاکتوں کا خدشہ تھا۔

بہار کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارکن اب تک قریب چھ لاکھ افراد کو وہاں سے نکال چکے ہیں لیکن زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ابھی بھی انہی زیر آب علاقوں میں تین لاکھ سے زائد متاثرین ایسے ہیں جنہیں بروقت امداد نہ ملنےکی صورت میں موت کے خطرے کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

بھارت کی اس ریاست میں چار سال قبل قائم کی گئی قدرتی آفات کے رد عمل میں فوری اقدامات کرسکنے والی نیشنل فورس اب تک سیلاب زدہ علاقوں میں کیا کچھ کرسکی ہے، اس بارے میں NDRF نامی اس ادارے سے تعلق رکھنےو الے راجیو آہلووالیا کہتے ہیں کہ اس فورس کے کارکنوں نے متاثرہ خطوں خاص کر دور دراز علاقوں میں ہوائی جہازوں کے ذریعے خوراک اوردیگر ضروری اشیاء گرانے کا عمل تیزتر کردیا ہے۔

Indien Monsun Regen Überschwemmungen in Bihar Flüchtlinge
تصویر: AP

اس فضائی امدادی آپریشن کی نگرانی بھارتی فضائیہ کے اعلیٰ عہدیدار کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ اب تک ایسے بے شمار شہریوں کی مدد کی جاچکی ہے جو مکمل بے سروسامانی کے عالم میں جہاں بھی ان کے لئے ممکن ہوا پناہ گزین ہو گئے تھے۔ تاہم مشرقی بہار میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے چاند پور بھنگاہا نامی ضلع میں بہت سے متاثرین ایسے ہیں جنہیں اتنے دن گذرنے کے باوجود آج تک اشیائے خوراک حتیٰ کہ پینے کا صاف پانی بھی مہیا نہیں کیا جاسکا۔

بھارت میں مرکزی اور بہار کی صوبائی حکومتوں کے دعووں اور متاثرین کی شکایات سے بالاتر ہوکر دیکھا جائے تو بہت سے ماہرین یہ اعتراف تو کرتے ہیں کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بری، بحری دستے اور قدرتی آفات سے بچاؤ کے ادارے کے اہلکار اب تک مسلسل مصروف عمل تو رہے ہیں لیکن تاریخی حد تک تباہ کن قرار دیئے جانے والے ان سیلابوں سے متاثرہ لاکھوں بے گھر شہریوں کے لئے ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔