1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں عزت و ناموس کے نام پر قتل کا سلسلہ جاری

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی، ادارت: شامل شمس24 جولائی 2009

بھارت میں عزت وناموس کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ سماجی کارکنوں اور خواتین کی تنظیموں نے اس صورت حال پر سخت تشویش کااظہار کیا ہے اور حکومت سے اس لعنت پرقابو پانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Iww5
بھارت میں عزّت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہےتصویر: AP

عز ت و ناموس کی اس جنگ میں جمعہ کے روز ایک بیٹے کے لئے اس کی ماں کو اپنی جان گنوانی پڑگئی۔ یہ واقعہ اقتصادی لحاظ سے خوشحال ریاست پنجاب میں پٹیالہ ضلع کے برہمپورا کا ہے۔ بلیہار سنگھ اور کلجیت کور نے اپنے والدین کی مرضی کے بغیر پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ مےںجاکر پانچ ماہ قبل شادی کی تھی۔ دونوں لوگوں کے انتقام کے ڈر سے بھاگ گئے تھے اور پرسوں ہی گاوں لوٹے تھے جیسے ہی یہ اطلاع کلجیت کور کے باپ گردیپ سنگھ کو ملی تو وہ تقریباََ دس مسلح لوگوں کو لے کربلیہار کے گھر پر آدھمکا۔ اس نے بلیہار کو مارنے کے لئے گولی چلادی لیکن اس کی ماں سامنے آگئی اور اسے گولی لگ گئی۔ کلدیپ سنگھ بلیہار کو بھی پکڑ کے اپنے ساتھ لے گئے۔

IndiaNow Shilpa Shetty Taj Mahal
ایک طرف بھارت اقتصادی طور پر ترقّی کر رہا ہے تو دوسری جانب ذات پات، مذہب اور روایات کے نام پر آج بھی عورتوں پر تشدّد جاری ہےتصویر: AP



عزت و ناموس کے نام پر قتل کا ایک اور واقعہ کل ہی ہریانہ میں جند ضلع کے نروانہ قصبہ میں پیش آیا تھا جہاں اپنی برادری کی مرضی کے خلاف شادی کرنے والے ایک 21 سالہ نوجوان وید پال کواس کے سسرال کے لوگوں نے قتل کردیا تھا حالانکہ اس موقع پر پولیس بھی موجود تھی۔

خواتین کی تنظیم آل انڈیاڈیموکریٹک وومن ایسوسی ایشن کی جنرل سکریٹر ی سدھاسندرم نے ڈوئچے وےلے سے بات چیت کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات کو ذات پات اور ریت رواج کے نام پر تشدد اور ناانصافی قرار دےتے ہوئے کہاکہ’’ یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے بلکہ یہ عورتوں کے خلاف اور بالغ مردوں اور عورتوں کی اپنی مرضی سے شادی کرنے کے خلاف بعض سماج دشمن طاقتوںکی مجرمانہ حرکت ہے‘‘

انہوں نے کہا کہ گاوں میںمخصوص برادریوں کی پنچائتیں اس طرح کی جو قوانین بناتی ہیں وہ ہمارے ملکی قانون اور آئین کے صریح خلاف ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ قتل کے ایسے واقعات مےں ملوث لوگوں کے خلاف سز ا کے لئے الگ سے قانون بنانے کی ضرورت ہے اور پورے گاوں والوں کو سزا ملنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جب ایسے واقعات ہوتے ہےں تب سیاسی جماعتےں ووٹ بینک کے ڈر سے کچھ کہنے سے گھبراتی ہیں دوسری طرف پولیس اور مقامی انتظامےہ خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاذو نادر ہی پولیس اور انتظامیہ مظلوموں کی مدد کرتی ہے اور وہ دوسرے فریق سے سانٹھ گانٹھ کرلےتی ہے۔

جب ہم نےآئی ڈی ڈبلیو اے کی جنرل سکریٹری سدھا سندرم سے پوچھا کہ ایک طرف بھارت سپر پاور بننے کی سمت گامزن ہے‘ یہاںسماجی اقتصادی اور تعلےمی ہر شعبے مےں ترقی ہورہی ہے اس کے باوجود عزت و ناموس کے نام پر قتل کا سلسلہ کیوں جاری ہے تو انہوں نے کہا سماج کے بعض خودساختہ ٹھکیداراپنی مرضی کا قانون چلانا چاہتے ہےں اور اسی لئے وہ عزت و ناموس کے نام پر قتل کا کھیل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کو بدلنے لئے جہاں سماجی کارکنوں کو آگے بڑھنا ہوگا وہیں حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔

دریں اثناء دہلی کی ایک غیرسرکاری تنظیم انڈین پاپولیشن اسٹاٹسکس سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق2007 میں 655 لوگوں کو عزت و ناموس کے نام پر قتل کردیا گیا۔ ان میں سے قتل کے 32 فیصد واقعات پنجا ب اور ہریانہ میں پیش آئے ۔ جب کہ سب سے بری حالت اترپردیش کے مظفرنگر ضلع کی رہی جہاں قتل کے5 فیصد واقعات درج کئے گئے۔