1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مذہبی آزادی: امریکی وفد کو ویزا دینے سے انکار

افسر اعوان4 مارچ 2016

بھارت نے امریکی حکومت کی بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی کا جائزہ لینے والی ایجنسی USCIRF کے وفد کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ بات اس ایجنسی کی طرف سے جمعرات تین مارچ کو بتائی گئی۔

https://p.dw.com/p/1I760
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla

’یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم‘ (USCIRF) کے وفد نے طویل عرصے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق آج جمعہ چار مارچ کو بھارت کے لیے روانہ ہونا تھا۔ یہ دورہ امریکی دفتر خارجہ اور نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کے تعاون سے طے کیا گیا تھا۔ تاہم کمیشن کے مطابق بھارت ضروری ویزے مہیا کرنے میں ناکام رہا۔

USCIRF کے چیئرمین رابرٹ جارج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہمیں بھارتی حکومت کی جانب سے یہ ویزے نہ دیے جانے پر شدید مایوسی ہوئی ہے۔‘‘ ان کا مزیدکہنا تھا، ’’ایک کثیر القومی، غیر فرقہ ورانہ اور جمہوری ریاست اور امریکا کے قریبی پارٹنر ہونے کے ناطے بھارت کو ہمیں دورے کی اجازت دینے کا اعتماد ہونا چاہیے تھا۔‘‘

جارج کے مطابق اسی کمیشن کی ٹیمیں سعودی عرب، ویتنام، چین، میانمار اور پاکستان سمیت بہت سے ایسے ممالک کے دورے کر چکی ہیں، جن میں سے بعض میں مذہبی آزادی کی بدترین خلاف ورزیاں ہوتی ہیں: ’’کوئی بھی شخص یہ توقع کرے گا کہ بھارتی حکومت ان ممالک کے مقابلے میں زیادہ شفافیت کی اجازت دے گی، اور کمیشن کے سامنے براہ راست اپنا نقطہ نظر واضح کرنے کے موقع کا خیرمقدم کرے گی۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے اپنا ردعمل ظاہر کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

ہمیں بھارتی حکومت کی جانب سے یہ ویزے نہ دیے جانے پر شدید مایوسی ہوئی ہے، رابرٹ جارج
ہمیں بھارتی حکومت کی جانب سے یہ ویزے نہ دیے جانے پر شدید مایوسی ہوئی ہے، رابرٹ جارجتصویر: picture-alliance/AA/ S. Corum

گزشتہ برس بھارت اور امریکی صدور نے ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کیے تھے جن کا ایک مقصد دونوں ممالک کے درمیان نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کا حل بھی تھا۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جانب سے 2015ء میں جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں مذہبی وجوہات پر اور فرقہ ورانہ تشدد میں گزشتہ مسلسل تین برس سے اضافہ ہو رہا ہے۔ غیر سرکاری تنظیمیں اور مسلمانوں، مسیحیوں اور سکھوں کے مذہبی رہنما اس بڑھتے ہوئے تشدد کی وجہ 2014ء کے انتخابات کے دوران مذہبی بنیادوں پر چلائی جانے والی انتخابی مہم کو بھی قرار دیتے ہیں۔ انہی انتخابات کے نتیجے میں ہندو قوم پرست نریندر مودی اقتدار میں آئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق انتخابات کے بعد سے مذہبی اقلیتیں نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کی جانب سے مسلسل توہین آمیز تبصروں کا شکار رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ہندو قوم پرستوں کی طرف سے زبردستی لوگوں کے مذہب تبدیل کروانے اور پر تشدد حملوں کے بھی متعدد واقعات ہوتے رہے ہیں۔